سعودی عرب:ہیروئن سمگل کرنے والے پاکستانی کا سر قلم کر دیا گیا

زاہد الرحمن منشیات پیٹ میں چھُپا کر اسمگل کرنے کی کوشش کے دوران پکڑا گیا تھا

Muhammad Irfan محمد عرفان منگل 2 اکتوبر 2018 14:00

سعودی عرب:ہیروئن سمگل کرنے والے پاکستانی کا سر قلم کر دیا گیا
دمام(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2 اکتوبر2018ء) سعودی حکام نے ایک پاکستانی سمگلر کا سر قلم کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق زاہد الرحمان ولد شفیع الرحمان پاکستان کا رہنے والا تھا۔ وہ روزگار کے ویزے پر سعودی مملکت کے جدہ ایئر پورٹ پر اُترا۔ امیگریشن حکام نے اُس سے معمول کی چیکنگ کے دوران سوال جواب کیے تو وہ کچھ گھبرایا ہو امعلوم ہو رہا تھا۔ اُس کی یہ حالت دیکھ کرڈیوٹی پر تعینات اہلکار کو اُس پر شک گزرا۔

ملزم کی باڈی سکیننگ کی گئی تو اُس سے پتا چلا کہ اُس نے اپنے پیٹ میں ہیروئن چھُپا رکھی تھی جس پر اُسے گرفتار کر کے پولیس کے حوالے کیا گیا۔ ملزم کو عدالت میں پیش کیا گیا تو اُس نے اپنے جُرم کا اقبال کر لیا۔ جس پر جج نے سعودی قانون کے مطابق منشیات رکھنے اور اُسے مملکت میں اسمگل کرنے کے جُرم میں سزائے موت سُنا دی۔

(جاری ہے)

گزشتہ روزعدالتی احکامات پر عمل درآمد کرتے ہوئے حکام نے اُس کا سر قلم کر دیا۔

اس حوالے سے وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں منشیات کا استعمال کرنے والوں اور اسے اسمگل کرنے والوں کے لیے کوئی معافی نہیں ہے۔ سعودی عرب ایک اسلامی مملکت ہے اور اس کی اپنی اقدار و قوانین ہیں جن کی پاسداری ہر شے پر مقدم خیال کی جاتی ہے۔ اسلامی قوانین کی رُو سے منشیات حرام قرار دی گئی ہے۔ جن معاشروں میں منشیات کا استعمال عام ہو جاتا ہے وہ معاشرے اخلاقی انحطاط، سماجی بگاڑ اور معاشی بدحالی کا شکار ہوجاتے ہیں۔

اسی وجہ سے اسلام نے نشہ کو حرام قرار دیا ہے۔ موجودہ دور میں منشیات کا استعمال ایک عالمی مسئلہ ہے جس کے تدارک کے لیے ہر مُلک کی حکومت اپنے طریقے سے نمٹتی ہے مگر پھر بھی اس پر پُوری طرح قابو نہیں پایا گیا۔ صرف سعودی عرب ایسا ہے جہاں نشے کی لعنت بہت کم پائی جاتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں اس کے حوالے سے زیرو ٹالرینس کی پالیسی اپنائی گئی ہے۔ جس کے باعث بہت کم لوگ سعودی عرب میں منشیات منتقل کرنے کی جرأت کرتے ہیں اور زیادہ تر مؤثر سیکیورٹی نظام کے باعث پکڑے جاتے ہیں اور اپنی جان سے محروم ہو جاتے ہیں۔

الدمام میں شائع ہونے والی مزید خبریں