سعودی عرب:ڈاکٹرز اور نرسز کے خلاف پُرتشدد واقعات میں اضافہ

صرف جُون 2018ء میں 130 واقعات نوٹ کیے گئے

Muhammad Irfan محمد عرفان بدھ 18 جولائی 2018 14:07

سعودی عرب:ڈاکٹرز اور نرسز کے خلاف پُرتشدد واقعات میں اضافہ
جدہ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18 جُولائی 2018) سعودی مملکت میں گزشتہ چند ماہ کے دوران طب کے شعبے سے منسلک افراد کے خلاف بدکلامی اور جسمانی تشدد کے واقعات میں اضافہ ہو گیا ہے جس کے باعث ہیلتھ ورکرز خود کو غیر محفوظ خیال کرنے لگے ہیں۔ سعودی کمیشن آف ہیلتھ سپیشلسٹس (SCFHS)کی رپورٹ کے مطابق محض گزشتہ جُون کے مہینے میں 130 ڈاکٹرز‘ نرسز‘ ٹیکنیشنز اور ایڈمنسٹریٹرز کو زبانی اور جسمانی حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔

حالیہ دِنوں ہی ایک نامعلوم مسلح شخص نے ریا ض کے شاہ سلمان ہسپتال میں ایک مرد نرس پر فائر کھول دیا۔ رپورٹ کے مطابق ہسپتال میں سیکیورٹی کی صورتِ حال انتہائی مخدوش ہے۔ SCFHS کا کہنا ہے کہ اُن کی تنظیم کی جانب سے زبانی اور جسمانی تشدد کے علاوہ جنسی ہراسگی کا نشانہ بننے والے ہیلتھ ورکرز کو قانونی معاونت فراہم کی جائے گی۔

(جاری ہے)

ہیلتھ پریکٹیشنرز پر حملے کے مرتکب افراد کو دس سال قید کی سزا بھُگتنے کے علاوہ دس لاکھ سعودی ریال کا جُرمانہ بھی ادا کرنا پڑے گا۔

وزارتِ صحت نے واضح کیا ہے کہ طبی شعبے سے منسلک افراد پر حملہ آور ہونے والوں سے کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔ اس کے علاوہ ان پُرتشدد واقعات کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ متاثرہ افراد کے حقوق کے تحفظ کے لیے اُنہیں قانونی معاونت فراہم کی جائے گی۔ حالیہ دِنوں ایک خاتون نرس پر چاقو حملے کی مذمت کرتے ہوئے وزیر صحت ڈاکٹر توفیق الربیعہ نے وزارت کو ہدایت کی کہ ہیلتھ پریکٹیشنرز کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے اور ان پر حملے کے مرتکب افراد کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ کچھ حملوں میں ملوث افراد کو عدالت کی جانب سے سزا سُنا دی گئی ہے۔ جنوری 2006ء میں ڈاکٹرز کی پیشہ ورانہ اہلیت پر نظر رکھنے کے لیے ایک قانون پاس کیا گیا تھا جس میں مریضوں کے حقوق کو بھی اہمیت دی گئی تھی۔ اس قانون کے مطابق اگرکسی ڈاکٹر کی جانب سے لاپرواہی کے نتیجے میں مریض کا نقصان ہوتا ہے تو وہ ڈاکٹر کو قانون کے مطابق سزا دلوانے کا مطالبہ کر سکتا ہے۔

اسی طرح ڈاکٹرز کو اُن کی پریکٹس کے دوران تحفظ کی بھی ضمانت دی گئی ہے۔ صحت کے پیشے سے جُڑے افراد پر حملوں کی پانچ اہم وجوہات بتائی جاتی ہیں‘ جن میں قانونی سقم ‘ ہیلتھ کیئر سروسز کی خراب صورتِ حال‘ دُوسرے ہسپتالوں میں مریضوں کی منتقلی کے دوران رابطے کا فقدان ‘ مریض اور اُس کے رشتہ داروں سے ڈِیل کرنے کے طریقے سے عدم واقفیت کے علاوہ ہسپتال کے سیکیورٹی گارڈز کو ان حملوں کے دوران مداخلت کا اختیار نہ دینا شامل ہیں۔

جدہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں