سعودی عرب میں کفالت نظام پر سوال اُٹھنے لگے

کفالت نظام کی آڑ میں ہونے والی تجارتی جعلسازی سے مملکت کو سالانہ 300ارب ریال کا نقصان پہنچ رہا ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعہ 19 جولائی 2019 11:41

سعودی عرب میں کفالت نظام پر سوال اُٹھنے لگے
ریاض (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19جولائی 2019ء) سعودی عرب کی شُوریٰ کونسل کے ممبر اور ممتاز ماہر معاشیات ڈاکٹر فہد بن جمعہ کا کہنا ہے کہ کفالت کے نظام کے باعث سعودی مملکت میں غیر مُلکیوں کی جانب سے خفیہ تجارت کے باعث مملکت کو بے پناہ نقصان پہنچ رہا ہے۔مملکت میں مقیم اکثر تارکین وطن ، مقامی افراد کو ماہانہ بنیادوں پر تھوڑے سے پیسے دے کر اُن کے نام پر کاروبار چلاتے ہیں، جس کا کوئی ریکارڈ نہیں ہوتا۔

اس طرح کی تجارتی پردہ پوشی سے مملکت کی معیشت کو سالانہ 300 ارب ریال کے نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اس غیر قانونی کاروبار کے باعث سعودی نوجوانوں کو روزگار کے حصول یا اپنا کاروبار چلانے میں کافی مشکلات پیش آتی ہیں۔ اس لیے خفیہ تجارت کا سدِباب کرنے کے لیے کفالت سسٹم کا خاتمہ کرنا ہو گا۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر فہد نے بتایا کہ اس کی مثال ایسے ہے کہ ایک سعودی شہری کریانہ سٹور کھولنے کا لائسنس حاصل کرتا ہے۔

اس لائسنس پر غیر ملکی کارکن کا ویزا جاری کر کے دکان اس کے حوالے کر دیتا ہے کچھ عرصہ بعد کارکن دکان کا مالک بن جاتا ہے۔ اصل مالک جو کہ سعودی ہے اس کو ماہانہ بنیاد پر معمولی رقم دے کر راضی کر لیتا ہے۔ غیر ملکی کارکنوں کو مال کی سپلائی بھی ان کے ہم وطن لوگ ہی کرتے ہیں یہ لوگ زیادہ سے زیادہ کمائی کرنے کی خاطر غیر معیاری، زائد المیعاد اور اکثر جعلی اشیاء بھی فروخت کرتے ہیں جس سے عوام کو بڑا نقصان ہوتا ہے۔

اس تجارتی پردہ پوشی کے باعث جہاں ملکی معیشت کو نقصان کا سامنا کرنا پڑرہا ہے وہاں سعودی نوجوانوں کو اپنا کاروبار قائم کرنے میں شدید مشکلات درپیش ہیں۔ اگر اس نظام کو ختم کر دیا جائے تو فوری طور پر ان رقوم کا پتا چلا جائے گا جو غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھیجی جاتی ہیں۔

جدہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں