حرم مکی میں کرین کے گرنے سے ہونے والی اموات کا معاملہ

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ یہ واقعہ ملازمین کی لاپرواہی کا نتیجہ نہیں، بلکہ آندھی کے سبب پیش آیا تھا

Muhammad Irfan محمد عرفان ہفتہ 7 ستمبر 2019 13:48

حرم مکی میں کرین کے گرنے سے ہونے والی اموات کا معاملہ
مکہ مکرمہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین،7 ستمبر 2019ء) مکہ مکرمہ کی فوجداری عدالت نے 2015ء میں حج کے دوران حرم شریف میں کرین کے گرنے کے باعث ہونے والی سینکڑوں اموات کے مقدمے فیصلہ سُنا دیا۔ عدالت کے جج نے تمام ملزمان کو بری کر دیا۔ جبکہ مرنے والوں کے لواحقین کی جانب سے بن لادن کمپنی کے خلاف دیت کا مطالبہ بھی مسترد کر دیا۔ سعودی اخبار کے مطابق عدالت کی جانب سے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یہ ہولناک حادثہ تیز آندھی کے وقت پیش آیا تھا۔

حادثے کے وقت کرین درست اور محفوظ پوزیشن میں کھڑی تھی، اور متعلقہ ملازمین نے تمام احتیاطی تدابیر اپنا رکھی تھیں۔ اس لیے قدرتی آفت کے باعث ہونے والی تباہی اور ہلاکتوں کے لیے کسی ملازم کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ کیونکہ محکمہ موسمیات، آرامکو، بین الاقوامی ماہرین و کمپنیوں اور سرکاری استغاثہ کی جانب سے پیش کی گئیں رپورٹس سے بھی یہی بات ثابت ہوتی ہے کہ اس کی ذمہ داری کسی ملازم پر عائد نہیں ہوتی۔

(جاری ہے)

اس لیے تمام ملزمان کو باعزت بری کیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ ستمبر 2015ء میں حج کے دوران بن لادن گروپ کی کرین حرم مکی کے ایک توسیعی منصوبے پر کام کے دوران گر گئی تھی۔ جس کے نتیجے میں حرم میں موجود 100 سے زائد افراد جاں بحق اور 238 زخمی ہوئے تھے۔ مرنے والوں کے لواحقین کی جانب سے بن لادن کمپنی کے خلاف دیت کا مقدمہ درج کیا گیا تھا، مگر عدالت کی جانب سے کمپنی کی کوتاہی کو تسلیم نہ کرتے ہوئے لواحقین کے مطالبے کو مسترد کر دیا گیا۔ اس فیصلے کے خلاف اپیل کورٹ سے رجوع کرنے کا حق دیا گیا ہے۔

جدہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں