جدہ: فیشن کی رسیا مسلمان خواتین کو سعودی مُفتی نے کئی خوش خبریاں سُنا دیں

سعودی مُفتی اور ممتاز عالم ڈاکٹر عبداللہ بن محمد المطلق نے خوبصورتی کے لیے انجکشن لگوانے اور ہونٹوں کی سرجری کروانے کو جائز قرار دے دیا

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعرات 6 فروری 2020 14:29

جدہ: فیشن کی رسیا مسلمان خواتین کو سعودی مُفتی نے کئی خوش خبریاں سُنا دیں
جدہ (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔6فروری 2020ء) ڈاکٹر عبداللہ المطلق سعودی عرب کے ممتاز ترین علماء پر مشتمل بورڈ کے رُکن ہیں اور شاہی ایوان کے مشیروں میں سے ایک ہیں۔ وقتاً فوقتاً اُن کی جانب سے جاری ہونے والے فتوؤں کا خوب چرچا ہوتا ہے۔ اب کی بار انہوں نے خواتین کی خوبصورتی اور جوانی سے جُڑے چند مسائل پر بات کی ہے۔ اور ایسی باتیں کی ہیں جن سے فیشن کی رسیا خواتین خوش ہو گئی ہیں۔

ڈاکٹر عبداللہ المطلق سرکاری سعودی ٹی وی چینل ون کے ایک خصوصی مذہبی پروگرام ’فتاویٰ‘ میں مختلف لوگوں کے سوالوں کے جواب دے رہے تھے۔جب ایک خاتون نے اُن سے سوال کیا کہ خواتین کی جانب سے اپنے چہرے کی خوبصورتی بڑھانے کے لیے انجکشن لگوانا اور ہونٹوں کو خوبصورت اور واضح بنانے کے لیے سرجری کروانا کیسا عمل ہے۔

(جاری ہے)

جس پر مفتی المطلق نے کہا کہ خواتین کو اجازت ہے کہ وہ اپنے ہونٹوں کی خوبصورتی اور چہرے کی شادابی بڑھانے کے لیے انجکشن لگوانے اور سرجری کروانے کی اجازت ہے، شریعت میں اس پر کوئی قدغن نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں خواتین کی جانب سے Botox اور Filler اور انجکشنزکا جو استعمال کیا جا رہا ہے، اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ خواتین خود کو زیادہ عرصہ تک خوبصورت رکھنے کے لیے ایسا کر سکتی ہیں۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھی ڈاکٹر المطلق کا ایک فتویٰ بہت زیادہ زیر بحث آیا تھا۔ جب انہوں نے ایک ٹی وی پروگرام میں سعودی مردوں کو تاکید کی تھی کہ وہ ایک سے زائد شادیاں کریں تاکہ مطلقہ خواتین اور بڑھتی عمر کی حامل کنواری خواتین کو تحفظ مِل سکے۔

اس پروگرام کے دوران ایک خاتون نے اُن سے سوال کیا کہ مملکت میں ایک سے زائد شادیوں کا چلن عام ہوتا جا رہا ہے مگر مرد حضرات اپنی بیویوں کے درمیان انصاف نہیں کر پا رہے۔کسی سے زیادہ التفات برتتے ہیں اور کسی سے کم۔ کیا کثیر الازدواجی ایک مثبت رواج ہے۔ اس کے جواب میں شیخ المطلق نے کہا کہ اسلام کی رُو سے کثیر الازدواجی کی ممانعت نہیں ہے۔

البتہ بعض اوقات معاشرے میں ایک سے زیادہ شادیاں کرنا ناگزیر ہو جاتا ہے جبکہ بعض صورتوں میں یہ ج?رم کی شکل اپنا لیتا ہے۔ کسی سماج میں زائد عمر کی کنواریوں اور مطلقہ خواتین کی تعداد میں اضافہ ہو جانے کی صورت میں ایک سے زائد شادیاں ضروری ہو جاتی ہیں تاکہ مذکورہ خواتین کو سہارا مِل سکے۔اس وقت بہت سی بچیاں جوانی ڈھلنے کے باوجود شادی شُدہ زندگی کی خوشیوں سے محروم ہیں۔

جبکہ کچھ خواتین طلاق یافتہ ہونے کے بعد تنہائی، بے بسی اور کسمپرسی کا جیون بِتانے پر مجبور ہیں۔ اس لیے نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ ایک سے زائد شادیاں کریں۔ جبکہ بیویوں کو چاہیے کہ وہ اپنے شوہروں کی دُوسری شادی میں رکاوٹ ڈالنے کی بجائے اس نیک کام میں اُنہیں اپنا بھرپور تعاون دیں۔ البتہ مرد کو چاہیے کہ وہ اپنی بیویوں کے ساتھ یکساں حُسنِ سلوک اور مساوات کا رویہ اپنائے تاکہ خانگی تلخیاں جنم نہ لیں۔

جدہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں