مکّہ: نئی نسلوں میں اللہ اور رسولﷺ کی ادب شناسی اُجاگر کی جائے: امام کعبہ

رسول اکرمﷺ پر کثرت سے درود و سلام انتہائی ادب کا اظہار ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان ہفتہ 1 دسمبر 2018 11:40

مکّہ: نئی نسلوں میں اللہ اور رسولﷺ کی ادب شناسی اُجاگر کی جائے: امام کعبہ
مکّہ مکرمہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم دسمبر2018ء) امام کعبہ شیخ ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس نے گزشتہ روز جمعۃ المبارک کے خطبہ کے دوران دُنیا بھر کے مسلمانوں کو پیغام دیا ہے کہ وہ اپنی اولادوں میں اللہ تعالیٰ اور اُس کے رسولﷺ کا انتہائی ادب و احترام اُبھارا جائے کیونکہ اسی میں اُن کی فلاح ہے۔ امامِ کعبہ نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو سیدھے راستے کے بارے میں آگاہی دینے کی غرض سے نبی اور پیغمبر بھیجے۔

ان ہادیوں نے بنی نوع انسان کو سکھایا کہ پروردگار کے ادب و احترام کا درست طریقہ اور ڈھنگ کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ یہی چاہتا ہے کہ اُس کے تمام بندوں کے دِلوں میں اُس کا خوف جنم لے اور وہ خُدا ترسی پر قائم رہتے ہوئے ایمان کی حالت میں دُنیا سے کُوچ کریں۔

(جاری ہے)

مذہب اسلام میں اللہ تعالیٰ کے ادب و احترام کے ساتھ ساتھ امام الانبیاء حضرت محمد مصطفی کے ادب و احترام کا بھی درس دیا گیا ہے اور اُن کی تکریم و تعظیم کا طریقہ سلیقہ بھی سکھا دیا ہے۔

قرآن پاک میں مختلف انبیائے کرام کے تذکروں کی صورت میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ سمجھایا ہے کہ پیغمبر اللہ کے نیک اور پارسا بزرگ ہوتے ہیں، یہ لوگ رب العالمین کو کس انداز سے پُکارتے اور کس انداز سے اُس کے حضور دُعا گو ہوتے ہیں۔ قرآن پاک میں درج انبیائے کرام کا اللہ تعالیٰ کے ساتھ کلام، دُعائیں ، مناجات اور سرگوشیاں ادبِ عالی کے شاہکار ہیں۔

اس موقع پر امام کعبہ کی جانب سے رسول کریمﷺ کی جانب سے مانگی گئی چند دُعائیں بھی بطور نمونہ سُنائی گئیں۔ شیخ السدیس نے قرآن مجید کی سورۃ الحجرات کی چند آیات بھی پیش کیں، جن میں اللہ تعالیٰ کا حکم یوں درج ہے: ’’اے ایمان والو! نبی کی آواز سے اپنی آواز بلند نہ کرو اور ان سے طرح بلند آواز میں مخاطب نہ ہو جس طرح تم لوگ آپس میں ایک دوسرے سے اُونچی آواز میں بات چیت کرتے ہو۔

کہیں ایسا نہ ہو کہ (اس طرح کرنے سے) تمہارے نیک اعمال اکارت چلے جائیں۔‘‘ امام حرمِ نے کہا کہ اگر نبی کریمﷺ سے اُونچی آواز میں بات کرنے کی صورت میں اعمال ضائع ہو جاتے ہیں تو پھر اُن کے فرامین کی عدم پیروی کا نتیجہ تو اعمال کی یقینی بربادی کی صورت میں ہی نکلتا ہے۔ اسی طرح اللہ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ کوئی بھی مسلمان اللہ اور اس کے رسولﷺ کے مقابلے میں اپنی سوچ اور رائے کو فوقیت نہ دے۔

بعض مسلمان رسول کریمﷺ کی تعظیم مناسب انداز سے نہیں کرتے۔ وہ بظاہر تو اُن سے محبت کا اظہار کرتے ہیں لیکن اُن کا انداز منفی ہوتا ہے اور یوں وہ نبی کریمﷺ کی شان میں گُستاخی کے مرتکب ہوتے ہیں۔ نبی کریمﷺ کی تعظیم کا سب سے بہتر طریقہ اُن کے اخلاقِ حسنہ کی پیروی ہے۔ اس کے علاوہ اُن پر کثرت سے صلوٰۃ و سلام بھیجا جائے کیونکہ یہی اُن کے ادب کا انتہائی تقاضا ہے۔

متعلقہ عنوان :

مکہ مکرمہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں