مکّہ: مسلمان اللہ تعالیٰ کی بخشی ہوئی نعمتوں پر ناشُکری نہ کریں: امامِ حرم

مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر فیصل غزاوی کی خطبۂ جمعہ کے دوران نصیحت

Muhammad Irfan محمد عرفان ہفتہ 15 دسمبر 2018 13:53

مکّہ: مسلمان اللہ تعالیٰ کی بخشی ہوئی نعمتوں پر ناشُکری نہ کریں: امامِ حرم
مکّہ مکرمہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15دسمبر2018ء ) گذشتہ روز خانہ کعبہ میں خطبۂ جمعہ کے موقع پر مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر فیصل غزاوی نے کہا کہ مسلمانوں کو اللہ تعالیٰ کی بخشی ہوئی نعمتوں پر ناشُکری نہیں کرنی چاہیے۔ کیونکہ پُرانے زمانے میں بنی اسرائیل اور قومِ سبا نے اللہ تعالی کی عطا کردہ نعمتوں کو ٹھُکرایا تھا، جس کے بعد اُن پر رزق اور مال کی کمی کر دی گئی۔

ان لوگوں کے حشر سے مسلمانوں کو عبرت پکڑنی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ کچھ لوگوں کو زیادہ نعمتیں عطا کرتا ہے اور کچھ کو بہت کم اور کسی کو نہ ہونے کے برابر۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کچھ لوگوں کو کسی وقت میں دی گئی نعمت اگلے وقت میں اُن سے چھین لیتا ہے۔ یہ سب اللہ تعالیٰ کی حکمت ہے۔ ہمیں اُس کی تقسیم پر اعتراض نہیں کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

بنی اسرائیل نے اللہ تعالیٰ کی جانب سے عرش سے نزول فرمائی گئی نعمتوں من و سلویٰ سے منہ موڑ لیا، اور اس کی بجائے دال اور پیاز جیسی معمولی نعمتوں کی فرمائش کی۔

جس پر اللہ نے اُنہیں کم درجے کی نعمتیں ہی بخش ڈالیں۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے قومِ سبا کو بھی دو انتہائی شاندار باغات عطا کیے تھے، جن سے اُنہیں انتہائی لذیذ پھل بہت بڑی مقدار میں حاصل ہوتے تھے۔ ان باغات کے بدولت آس پاس کا علاقہ بھی خوشگوار ہواؤں سے بھر گیا تھا۔ لیکن یہ لوگ امن و آشتی کی زندگی سے بیزار ہو گئے۔ جس کے بعد اللہ تعالیٰ نے اُن کے اس کفرانِ نعمت پر اُن پر ایسا ہولناک طوفان بھیجا جس نے ان کا سب علاقہ باغ سمیت غارت کر دیا۔

اس سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ جو لوگ اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمتوں کو معمولی جانتے ہیں، اللہ تعالیٰ اُنہیں ان بیش قدر نعمتوں سے محروم کر دیتا ہے۔ آج کے دور میں بھی انسان اللہ تعالیٰ کی نعمتوں سے اُکتاہٹ اور بیزاری ظاہر کر رہا ہے۔ اس کی بڑی وجہ اللہ تعالیٰ سے تعلق کا کمزور ہونا، بندگی میں کمی اور اسلام کے اصولوں سے انحراف ہے۔ امام حرم نے اس موقع پر یہ بھی تلقین کی کہ اولاد کو اپنے والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنا چاہیے۔ تاکہ جب وہ خود بڑھاپے کی عمر کو پہنچے تو اُن کی اولاد بھی اُن سے حُسنِ سلوک سے پیش آئے۔ والدین کے احسانات کو بھُلانا ، اُن کی نافرمانی کرنا اور بدسلوکی کرنا بہت منفی رویہ ہے۔

مکہ مکرمہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں