’’کسی کی آبرو سے کھیلنا اور الزام تراشی اظہار رائے کی آزادی نہیں‘‘

اس بات کا اظہار امام حرم نے جمعہ کے خطبہ کے دوران کیا

Muhammad Irfan محمد عرفان ہفتہ 2 فروری 2019 16:28

’’کسی کی آبرو سے کھیلنا اور الزام تراشی اظہار رائے کی آزادی نہیں‘‘
مکّہ مکرمہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2فروری 2019ء ) مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر سعود الشریم نے گزشتہ روز حرم میں جمعہ کے خطبہ کے دوران کہا ہے کہ مومن غیر مُسلموں سے میل جول رکھتے وقت اخلاق اور شائستگی کا مظاہرہ کریں اور اپنے اسلام کردار کو بھرپور طریقے سے اُجاگر کریں۔ کیونکہ عمدہ اخلاق کی بدولت ہی غیر مسلموں کو اسلام کی طرف مائل کیا جا سکتا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ معاشرے میں نفرت کا بڑھنا بہت نقصان دہ ہے۔چاہے یہ نفرت کردار کی صورت میں ہو یا گفتار کی صورت میں، دونوں طرح سے اس کا اظہار ناقابلِ قبول ہے۔ اظہارِ رائے کی آزادی اپنی جگہ اہم ہے تاہم کسی کی آبرو سے کھیلنا، کسی کے خلاف اشتعال انگیزی کا پرچار کرنا اور الزام لگانا کسی صورت بھی اظہارِ رائے کی آزادی قرار نہیں دیا جا سکتا۔

(جاری ہے)

امام حرم نے نصیحت کی کہ اللہ تعالیٰ کو نرمی پسند ہے۔ یہی سبق ہمیں نبی کریمﷺ نے بھی دیا ہے۔ نفرت کا پرچار نہ کیا جائے۔ نفرت سے لوگوں میں نفاق پھیلتا ہے، اور وہ متحد نہیں ہو پاتے۔ موجودہ دور میں بھی غیر مُسلموں نے اسلام اور اس کے پیروکاروں کی بارے میں بے جا طور پر انتہائی منفی رائے قائم کر لی ہے۔اُن کا یہ رویہ نفرت کو بڑھاوا دینے کے برابر ہے۔

مغربی میڈیا کا بیشتر حصّہ اسلام اور اُس پر عمل پیرا ہونے والوں کو نفرت کا علمبردار قرار دینے مصروف رہتا ہے۔ حالانکہ اس بات میں کوئی حقیقت نہیں ہی۔ اسلام کے مطابق ہر انسان مذہب قبول کرنے یا نہ کرنے کے سلسلے میں پُوری طرح آزاد ہے۔ عقیدے کا تعلق دل اور دماغ سے ہوتا ہے۔ اس لیے کسی سے دھونس دھمکی کے ذریعے اپنا عقیدہ منوانا کسی طور بھی جائز نہیں۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ جب غیر مُسلم ممالک میں جائیں تو اپنے کردار ، اخلاق اور گفتار سے اسلام کی روشن تصویر پیش کریں۔ میانہ روی اور اعتدال کی راہ اپنائیں۔ اور اسلام سے متعلق غلط فہمیوں کو دُور کرنے کی کوشش کریں۔

مکہ مکرمہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں