مکہ میں امام مسجد کو گھریلو ملازمہ کو ہراساں کرنے کے الزام میں عدالتی کارروائی کا سامنا

شہری نے اپنے رشتہ دار امام مسجد پر نوکرانی کو ہراساں کرنے کا الزام لگایا ‘ پبلک پراسیکیوشن نے کیس عدالت بھیج دیا ‘ عدالت نے امام مسجد کو بری کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں ملزم کی سرزنش بھی کی

Sajid Ali ساجد علی منگل 11 جنوری 2022 16:31

مکہ میں امام مسجد کو گھریلو ملازمہ کو ہراساں کرنے کے الزام میں عدالتی کارروائی کا سامنا
مکہ مکرمہ ( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 11 جنوری 2022ء ) مکہ مکرمہ میں امام مسجد کو گھریلو ملازمہ کو ہراساں کرنے کے الزام میں عدالتی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ سعودی عرب کے المرصد اخبار کے مطابق ایک شہری نے امام مسجد ، جس کے ساتھ اس کا تعلق ہے ، پر اپنی نوکرانی کو ہراساں کرنے کا الزام لگایا گیا جس پر پبلک پراسیکیوشن کی جانب سے تحقیقات شروع کی گئیں ، جس کے بعد پھر اس کیس کو عدالت میں بھیج دیا گیا جہاں عدالت نے کیس کی سماعت کی تو اس مدعی کی استدعا ثابت نہ ہونے پر مسترد کر دی گئی ، عدالت نے مسجد کے امام کو بری کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں ملزم کی سرزنش کی۔

دوسری جانب دُبئی میں گزشتہ سال ایک بچی کی طرف سے الزام لگایا گیا تھا کہ اس کے گھر پر قرآن پاک پڑھانے کے لیے آنے والا امام مسجد اسے جنسی ہراسگی کا ایک سال تک نشانہ بناتا رہا ہے ، جس کے بعد اس امام مسجد کو گرفتار کر لیا گیا تھا ، لڑکی نے الزام عائد کیا تھا کہ امام مسجد اسے اور اس کے تین بھائیوں کو قرآن مجید پڑھانے کے لیے گھر پر آتا تھا ، شام کے وقت اس کی والدہ کام میں مصروف ہوتی تھیں ، اس دوران موقع پا کر ملزم نے کئی بار اسے چومنے کی بھی کوشش کی تھی، جس کا اس کے بھائیوں کو پتا نہیں چل سکا تھا ، یہاں تک کہ وہ ایک بار اس کے پیچھے عمارت کی لفٹ میں بھی گیا اور وہاں اسے جنسی ہراسگی کا نشانہ بنایا تھا۔

(جاری ہے)

بچی کے مطابق یہ واقعہ ایک سال پہلے پیش آیا تھا جب کہ ملزم امام مسجد کا تعلق ایک ایشیائی ملک سے بتایا گیا ہے، لڑکی کا کہنا تھا کہ اس نے شرمندگی اور خوف کی وجہ سے والدہ کو نہیں بتایا تھا، مگر جب یہ امام مسجد کی نازیبا حرکات بڑھنے لگیں تو اس نے بالآخر والدہ کو بتا دیا کیوں کہ جب وہ اسکول جاتی تھی تب بھی یہ امام مسجد اس کا پیچھا کرتا تھا حالانکہ جس کمرے میں اس کی بیٹی اور بیٹوں کو پڑھایا جاتا تھا، وہاں کیمرے بھی لگے ہوئے تھے ، ان کیمروں کی ریکارڈنگ بھی پولیس کو بطور ثبوت دی گئی، یہ ریکارڈنگ چونکہ صرف ایک ماہ تک پرانی ہی محفوظ رہ سکتی تھی، اس لیے امام مسجد کی مبینہ حرکات سے متعلق کوئی ثبوت نہ ہاتھ آ سکا تھا۔

تاہم دُبئی پولیس کا کہنا تھا کہ بچی کے جسم پر ہراسگی سے متعلق کوئی ثبوت نہیں پایا گیا ، عدالت کا کہنا تھا کہ یہ بات ممکن نہیں کہ لڑکی کے بھائیوں کی موجودگی میں امام مسجد اسے جنسی ہراسگی کا نشانہ بنا سکے ، ملزم نے بھی اس الزام کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا ، اس لیے امام مسجد کو ہراسگی کے الزامات سے بری کر دیا گیا ۔

مکہ مکرمہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں