مدینہ :اجتماعی نوعیت کے مسائل میں انفرادی فتوؤں کی کوئی حیثیت نہیں: امام مسجد نبویؐ

فتویٰ دینا بہت بڑی ذمہ داری کا کام ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان ہفتہ 15 ستمبر 2018 15:17

مدینہ :اجتماعی نوعیت کے مسائل میں انفرادی فتوؤں کی کوئی حیثیت نہیں: امام مسجد نبویؐ
مدینہ منورہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15 ستمبر 2018ء)مسجد نبوی کے امام و خطیب شیخ حُسین آل شیخ نے نئے ہجری سال 1440ھ کے پہلے جمعہ کے موقع پر خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ فتویٰ دینا بہت بڑی ذمہ داری ہے۔ مفتی حضرات اس ذمہ داری کو انجام دیتے وقت خلوصِ نیت اور حق پرستی کو مدنظر رکھا کریں۔ اُمت کے اجتماعی نوعیت کے مسائل میں کسی شخص کے انفرادی فتوے کی کوئی حیثیت نہیں اور نہ ہی ایسا فتویٰ دینا چاہیے‘ اہم نوعیت کے مسائل میں مفتیان و عالم حضرات مِل بیٹھ کر متفقہ طور پر فتویٰ جاری کریں تاکہ اُمت میں انتشار جنم نہ لے اور اجتماعی فتوے کی حیثیت میں وہ اُمتِ مسلمہ کے لیے مشترکہ طور پر قابلِ قبول ہو۔

موجودہ دور کے مخصوص حالات میں جنم لینے والے مسائل کے حل کے لیے فوری اور انفرادی طور پر فتویٰ جاری کرنے سے گریز کیا جائے۔

(جاری ہے)

نیز ایسے مسائل جن کے بارے میں کوئی واضح شرعی احکامات موجود نہ ہوں‘ اُن پر بھی انفرادی فتویٰ دینا قطعاً مناسب نہیں ہے۔ شیخ حُسین نے مزید کہا کہ جو علماء اجتماعی مسائل کے حوالے سے فقہی اصول و ضوابط کی پابندی نہیں کرتے‘ وہ اُمت کو فکری طور پر منتشر کرنے اور سنگین مسائل میں گرفتار کرنے کے مرتکب ہوتے ہیں۔

فتویٰ دینے سے قبل اللہ تعالیٰ سے دُعا دی جائے کہ وہ صحیح حکم سے باخبر کر دے۔ انفرادی اور اجتماعی فتوؤں میں دین کی رُوح ‘ قواعد و ضوابط اور مقاصد کو بنیاد بنانا چاہیے۔فتویٰ دین اسلام کی تعلیمات سے مطابقت رکھنے والا‘جامع اور واضح ہونا چاہیے کہ اس سے اُمت مسلمہ کے درمیان اتحاد و اتفاق اور ہم آہنگی برقرار رہے بلکہ مزید مستحکم ہو۔

اجتماعی نوعیت کے مسائل کے لیے طویل اور مستند تجربہ رکھنے والے معروف اور مستند علماء سے ہی رجوع کرنا چاہیے اور اس سلسلے میں فقہ اکیڈمیوں کے پُرانے فتوؤں کو بھی بُنیاد بنایا جا سکتا ہے۔مُفتی حضرات یاد رکھیں کہ اللہ تعالیٰ انکے ہر فتوے اور انکے منہ سے ادا ہونے والے ہر بول کی نگرانی کر رہا ہے۔ مسلمان نیکی کے کاموں میں ایک دوسرے سے تعاون کریں۔ تفرقہ ‘ انتشار اور انتہاپسندانہ افکار سے گریز کریں۔ اپنی زندگی عدل و انصاف، روا داری، اُلفت اور میانہ روی جیسے جیسے لازوال دینی اصولوں کی پیروی کے لیے وقف کر دیں۔

مدینہ منورہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں