مدینہ منورہ: غیر مُلکی قاتل پر قدرت آخری لمحوں میں مہربان ہو گئی

سوڈانی شخص کو سر قلم کرنے سے چند منٹ قبل ہی مقتول کے والد نے معاف کر دیا

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعرات 6 فروری 2020 11:24

مدینہ منورہ: غیر مُلکی قاتل پر قدرت آخری لمحوں میں مہربان ہو گئی
مدینہ منورہ(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔6فروری 2020ء) سعودی عرب میں موت کی سزا پانے والا ایک شخص اپنی جانب سے کلمے بھی پڑھ چُکا تھا، کیونکہ اُس کا سر قلم کرنے کے لیے اُسے میدان میں بھی لایا جا چکا تھا۔ وہ بس اپنی گردن پر تلوار کے چلنے کا منتظر تھا۔ زندگی کی تمام آرزوئیں اس کے دِل سے رخصت ہو چکی تھی تاہم آخری لمحوں میں ہی قدرت اُس پر ایسی مہربان ہو گئی کہ اُسے دوبارہ سے زندگی مِل گئی۔

سعودی ویب سائٹ سبق کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ سعودی عدالت کی جانب سے ایک سوڈانی کو مقامی نوجوان کو قتل کرنے کے جُرم میں سر قلم کرنے کی سزا سُنائی گئی تھی۔قاتل نے آٹھ سال پہلے قتل کی یہ واردات انجام دی تھی۔ مجرم کی جانب سے سزا معافی کی اپیلیں سپریم کورٹ کے بعد ایوانِ شاہی سے بھی مسترد ہو چکی تھیں، جس کے بعد اُس کی موت یقینی تھی۔

(جاری ہے)

سوڈانی قاتل کی سزائے موت پر عمل درآمد کی خاطر اُسے مدینہ منورہ میں کھُلے مقام پر لایا گیا، جہاں اگلے چند لمحوں میں اُس کا سر تن سے جُدا ہو جانا تھا۔

تاہم سعودی مقتول کے والد کو اس گھڑی قاتل پر رحم آ گیا اور اس نے اُسی وقت اعلان کر دیا کہ وہ اپنے بیٹے کے قاتل کو اللہ کی رضا کی خاطر معاف کرتا ہے۔ اس طرح مجرم کی سزائے موت پر عمل درآمد روک دیا گیا۔ سوڈانی قاتل کو بھی اپنی قسمت پر یقین نہ آیا۔ اُس کی آنکھوں سے لگاتار آنسو جاری ہو گئے۔قاتل نے مقتول کے والد سے اپنی گھناؤنی حرکت پر پشیمانی کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ بزرگ شخص کا یہ بہت بڑا احسان کبھی نہیں بھُلائے گا۔

واضح رہے کہ سعودی عرب میں اگر کسی شخص کے ہاتھوں کسی دْوسرے کا قتل ہو جائے تو ورثاء کی مرضی سے اْنہیں خون بہا کی رقم دے کر اْسے معافی مِل سکتی ہے۔ اگرچہ کچھ عرصہ سے سعودی عرب میں یہ غلط رحجان بھی چل پڑا ہے کہ قاتل سے مقتول کے گھر والے خون بہا کے سلسلے میں بہت بڑی بڑی رقمیں وصول کرنے لگے ہیں۔ جو کہ اسلامی تعلیمات کے خلاف عمل ہے۔ تاہم ایسے لوگوں کی بھی کمی نہیں، جو اپنے پیاروں کے خون کی قیمت نہیں لگاتے۔

اور بڑے دِل کا مظاہرہ کرتے ہوئے قاتل کو اللہ کی خوشنودی کی خاطر معاف کر دیتے ہیں۔ ایسی ہی ایک مثال سعودی شہری ضوعین محمد الزمہری کی ہے۔ جو تبوک کی ایک محلے کی مسجد میں موذن ہیں۔ آج سے چار سال پہلے اْن پر اْس وقت قیامت ٹْوٹ پڑی جب کسی ظالم شخص نے اْن کے جوان بیٹے کو بے دردی سے قتل کر دیا۔قاتل کو سعودی قانون کے مطابق سزائے موت سْنائی گئی۔

جس پر قاتل کے گھر والوں نے ضوعین محمد الزمہری سے درخواست کی کہ وہ اپنے بیٹے کے قاتل کو معاف کردے اور بدلے میں خون بہا کے تحت بڑی رقم وصول کر لے۔ تاہم دِل میں اللہ کا خوف اور انسانیت کا درد رکھنے والے محمد الزمہری نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنے بیٹے کے قاتل کو اللہ کی رضا کی خاطر معاف کر دیں گے اور بدلے میں سعودی روایات کے مطابق کوئی رقم بھی وصول نہیں کریں گے۔

اْن کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے بیٹے کے قاتل کو محض اللہ کی رضا کی خاطر معاف کر دیا ہے۔ مجھے قاتل یا اس کے قبیلے سے کوئی رقم نہیں چاہیے۔ الزمہری کی اس نیکی کے سامنے آنے پر سعودی مملکت میں ہر جگہ اْس کی تعریف ہو رہی ہے۔ لوگوں نے دْعا کی ہے کہ اْن کی اس عظیم نیکی کے بدلے اللہ تعالیٰ اْنہیں دْنیا اور آخرت میں بہترین اجر سے نوازے گا۔

مدینہ منورہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں