قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرنے پر مسجد قُباء کے خطیب کو فارغ کر دیا گیا

امام صالح المغمسی نے کورونا وائرس کی وبا کے باعث سعودی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا

Muhammad Irfan محمد عرفان پیر 30 مارچ 2020 15:47

قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرنے پر مسجد قُباء کے خطیب کو فارغ کر دیا گیا
مدینہ منورہ(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔30مارچ 2020ء) سعودی مملکت میں کورونا وائرس کے مریضوں کی گنتی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ جس کے باعث مملکت میں قید ہزاروں افراد کی زندگیوں کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ سعودی اخبار المرصد کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ مدینہ مسجد میں واقع تاریخی اسلامی مسجد قُبا کے خطیب کو ٹویٹر پر قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرنے پر عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

مسجد قُبا کو اسلام کی اولین مسجد ہونے کا شرف حاصل ہے، جس کی تعمیر میں نبی کریم نے خود بھی حصہ لیا تھا۔ مکہ مکرمہ سے ہجرت کر کے مدینہ منورہ پہنچنے کے بعد انہوں نے سب سے پہلے اسی مقام پر قیام فرما یا تھا، اور پھر یہی پر اسلامی تاریخ کی اولین مسجد تعمیر کی گئی۔ اخبار کے مطابق مسجد قُبا کے خطیب و امام صالح المغمسی نے کورونا وائرس کے سبب پیدا ہونے والی خطرناک صورت حال کے پیش نظر مطالبہ کیا تھا کہ مملکت میں موجود قیدیوں کو انسانی ہمدردی کے جذبے کے تحت رہا کر دیا جائے۔

(جاری ہے)

سعودی حکام کی جانب سے ان کے اس بیان کو اختیارات سے تجاوز تصور کرتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔سعودی وزارت برائے مذہبی امور کی جانب سے امام صالح المغمسی مسجد قُبا کی امامت اور خطابت سے ہٹا دیا گیا ہے۔ سعودی وزیر مذہبی امور ڈاکٹر عبداللطیف الشیخ نے حکم نامہ جاری کرتے ہوئے امام صالح کو خطابت اور امامت سے ہٹانے کا کہا ہے اور ان کی جگہ شیخ ڈاکٹر سلیمان الراحیلی کو مسجد قُبا کا امام اور خطیب مقرر کر دیا گیا ہے۔

اس فیصلے کو سعودی عوام کی جانب سے ایک غیر معمولی فیصلہ قرار دیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل سعودی حکومت کی جانب سے ڈھائی سو غیر ملکیوں کو رہا کیا گیا ہے۔ جن میں درجنوں پاکستانی بھی شامل ہیں۔ رہا کیے گئے غیر مُلکی ویزہ اور لیبر قوانین سے متعلق معمولی خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے کے باعث جیلوں میں بند کیے گئے تھے۔

تاہم مملکت نے انسانی ہمدردی کے تحت انہیں رہا کر دیا ہے۔ کیونکہ سعودی حکام کو یہ خدشہ بھی ہے کہ اگر کورونا کی وبا نے سعودی جیلوں کا رُخ کر لیا تو ہزاروں افراد اس کا نشانہ بن سکتے ہیں۔ سعودی ہیومن رائٹس کمیشن کے سربراہ عواد العواد نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ کے ذریعے صارفین کو آگاہ کیا کہ سعودی حکومت نے انسانی ہمدردی کے جذبے کے تحت معمولی ویزہ اور لیبر قوانین سے متعلق خلاف ورزیوں میں قید 250 تارکین وطن کو رہا کر دیا ہے۔

العواد نے سعودی حکام کی جانب سے قیدیوں کی رہائی کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے انتہائی عمدہ فیصلہ قرار دیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ رہا کیے گئے افراد کو فوری طور پر ان کے متعلقہ ممالک سے بھجوانے سے مملکت میں کورونا کے پھیلاؤ میں بڑی مدد مِلی ہے، کیونکہ غیر ملکیوں کی جیلوں میں خدانخواستہ کورونا پھیل جانے سے ہزاروں زندگیاں خطرات میں پڑ سکتی ہیں۔ معمولی جرائم میں ملوث افراد کی رہائی سے سعودی مملکت میں امن عامہ کی صورت حال کو بھی کوئی فرق نہیں پڑتا۔ 

مدینہ منورہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں