مدینہ منورہ میں ہزاروں پاکستانی کارکنان کو ہوٹلوں میں منتقل کر دیا گیا

وہ تمام غیر مُلکی جو تنگ کمروں میں رہنے کے باعث سماجی فاصلے کی پابندی نہیں کر پا رہے تھے، انہیں کورونا سے بچانے کی خاطر ہوٹلز میں منتقل کر دیا گیا ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان بدھ 29 اپریل 2020 12:38

مدینہ منورہ میں ہزاروں پاکستانی کارکنان کو ہوٹلوں میں منتقل کر دیا گیا
مدینہ منورہ(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔29 اپریل 2020ء ) مدینہ منورہ میں مقیم ہزاروں غیر ملکی کارکنان کو کورونا کے پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر ان کے ٹھکانوں سے نکال کر ہوٹلز میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ جن میں سے اکثریت پاکستانی کارکنوں کی ہے۔ یہ کارکنا ن ایسے گنجان آباد محلوں میں چھوٹی چھوٹی رہائش گاہوں میں مقیم تھے، جہاں سماجی فاصلے کی پابندی نہ ہونے کے باعث لوگوں کی بڑی گنتی اس موذی مرض کا شکار بن سکتی تھی۔

جس سے بچاؤ کی خاطر انہیں ہوٹلزمیں شفٹ کیا جا رہا ہے۔ مدینہ منورہ کی انتظامیہ کے مطابق بعض مقامات پر ایک ایک کمرے میں چھ، سات افراد رہائش پذیر ہیں۔ ایسے کارکنان کی زندگی اور صحت کو محفوظ بنانے کی خاطر انہیں مدینہ منورہ کے مختلف علاقوں میں قائم اجتماعی رہائشی مراکز میں منتقل کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

اب تک مدینہ منورہ کے مختلف اجتماعی مراکز میں 17 ہزار سے زائد غیر ملکی کارکنان کو منتقل کیا جا چکا ہے۔

جبکہ مزید ہزاروں افراد کی منتقلی بھی اگلے چند روز میں ہو جائے گی۔ تارکین وطن کو رہائش گاہیں فراہم کرنے کے حوالے سے گورنر مدینہ شہزادہ فیصل بن سلمان کی سربراہی میں رہائشی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں انہیں بتایا گیا کہ ایسے تمام غیر مُلکی ورکرز جن کے لیے سماجی فاصلے کی پابندی کرنا ممکن نہیں ہو پا رہا، انہیں اجتماعی رہائشی مراکز میں ٹھہرایا جا رہا ہے۔

مدینہ منورہ کے تین علاقوں میں مزید سات ہزار ورکرز کو ٹھہرانے کا بندوبست کیا جا رہا ہے۔ ورکرز کے لیے 800 مکانات کا بندوبست بھی کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ لیبر کیمپوں میں مقیم کارکنان کو خصوصی بسوں کے ذریعے ہو ٹلوں میں منتقل کیا جا چکا ہے۔ اس مقصد کے لیے پہلے ان کا اندراج کیا گیا۔ا ن تمام کارکنوں کے کھانے پینے کا خرچہ بھی گورنریٹ کے ذمہ ہے۔ اس کے علاوہ انہیں طبی خدمات بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔ کارکنان کے کمرے میں صفائی اور سماجی فاصلے کے ضوابط پر سختی سے عمل کرایا جا رہا ہے۔ 

مدینہ منورہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں