ڈرائیونگ کی اجازت ملتے ہی سعودی خواتین پہلا سفر کہاں کا کریں گیں؟

سعودی عرب میں خواتین جون میں ڈرائیونگ کی اجازت ملتے ہی پہلا سفر کہاں کا کریں گی، پہلے دن ڈرائیونگ سے متعلق انکے خدشات کیا ہیں ؟ العربیۃ نیوز سروے رپورٹ

Sadia Abbas سعدیہ عباس جمعہ 18 مئی 2018 16:02

ڈرائیونگ کی اجازت ملتے ہی سعودی خواتین پہلا سفر کہاں کا کریں گیں؟
ریاض (اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔18مئی 2018ء) : سعودی عرب میں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت کا دن قریب سے قریب ترآتا جا رہا ہے اور اس دن کے لیے خواتین کی بڑی تعداد تیاریاں کر رہی ہے ۔ کچھ خواتین نے اس فیصلے کو قبول کرتے ہوئے ڈرائیونگ کی ٹریننگ لینا شروع کر دی ہے جبکہ کچھ خواتین کا کہنا ہے کہ وہ اس سب کا حصہ نہیں بننا چاہیتں لہذا وہ صرف باقی خواتین کو ڈرائیونگ کرتے ہوئے دیکھیں گی اور نتائج کا انتظار کریں گی ۔

دوسرے لفظوں میں یہ خواتین تماشائیوں کا کردار نبھائیں گیں۔ سعودی عرب میں خواتین کو ڈرائیونگ سکولوں میں ڈرائیونگ سیکھانے والی استاتذہ کا کہنا ہے کہ ان کے پاس ڈرائیونگ سیکھنے کے لیے جتنی بھی خواتین آتی ہیں ، ان میں سے زیادہ تر کی عمریں 60 سال کے لھگ بھگ ہیں اور ان خواتین کے مقابلے میں نوجوان خواتین کا ڈرائیونگ سیکھنے کی طرف رجحان کم ہے جس کی بڑی وجہ ان نوجوان خواتین کے اہل خانہ کا ڈرائیوروں کی جانب رحجان ہے ۔

(جاری ہے)

دوسری بڑی وجہ یہ سامنے آئی ہے کہ ان خواتین کی عمریں کم ہونے کی وجہ سے انکے اہل خانہ ڈرائیونگ کی اجازت دینے سے عاری ہیں ۔ جبکہ ملازمت پیشہ خواتین اپنے فیصلوں میں خودمختار ہونے کی وجہ سے نمایاں نظر آ رہیں ہیں ۔ العربیہ نیوز کے مطابق ایک سروے کیا گیا جس میں مختلف سعودی خواتین سے سوال کیا گیا کہ ڈرائیونگ کی اجازت کے پہلے دن وہ کہاں کا سفر کریں گی اور انھیں کس قسم کی خدشات ہیں تو ان خواتین کے جو جواب آئے وہ مندرجہ ذیل ہیں ۔

ایک سعودی خواتین شرین باوزیر کا کہنا تھا کہ وہ ڈرائیونگ کی اجازت کے پہلے دن ہی سُپر مارکیٹ جائیں گی لیکن انھیں سڑکوں پر تیز رفتاری سے گاڑی چلانے والے ڈرائیوروں سے خوف آتا ہے۔ فاطمہ آل تیسان نے کہا کہ وہ اپنی اس خوشی میں اپنے رشتے داروں کو شریک بنانے کے لیے سب سے پہلے ان سے ملنے جائیں گی اور انھیں اچانک گاڑی خراب ہو جانے اور آڑھے ترچھے راستوں سے ڈر لگتا ہے ۔

امانی السلیمی نے کہا کہ وہ پہلے دن خود کام پر جائیں گی تاکہ جان سکیں کہ ڈرائیور کا انتظار کیے بغیر کام پر آنے جانے کا لطف کیا ہے ۔ امانی السلیمی نے کہا کہ انھیں بھی رش سے بہت خوف آتا ہے ۔ خلود الحارثی نے کہا کہ وہ بھی پہلے دن اپنے اہل خانہ سے ملنے جائیں گیں اور انھیں بتائیں گیں کہ وہ اب کسی پر انحصار نہیں کر رہیں ۔ خلود نے بتایا کہ وہ خوفزدہ ہیں کہ کہیں دوران ڈرائیونگ وہ سو نہ جائیں ۔

ایک دوسری خاتون خلود البراہیم کا کہنا ہے کہ بہت سے ڈرائیوروں کی جانب سے گاڑی چلانے سے متعلق ہدایات پر عمل نہ کرنا ان کے لیے بہت زیادہ خوف کا باعث ہے۔ خواتین کو ڈرائیونگ سیکھانے والی ایک ایک تربیت کار لبنی محمد نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ڈرائیونگ کرنے والی سعودی خواتین کی دو اقسام ہیں جن میں ایک روزمرہ کے کام کے لیے دفاتر جانے والی ہیں جبکہ دوسری گھریلو خواتین ہیں جنہیں کسی ایمرجنسی میں فوری اسپتال جانا پڑ سکتا ہے ۔

لبنی کے مطابق وہ جن امور کے حوالے سے خوف کا شکار ہیں ان میں گاڑی کا خراب ہو جانا، ٹائر پھٹ جانا اور ایسی صورت میں کسی اجنبی کے ساتھ ٹیکسی میں سفر کرنا شامل ہے۔ لبنی جانوروں کے گاڑی کے نیچے آ جانے سے بھی ڈرتی ہیں کیوں کہ یہ منظر ان کو بے حد پریشان کرتا ہے اور ایسی صورت میں وہ اپنا سفر مکمل نہیں کر سکیں گی۔سعودی خاتون فاطمہ بوعثمان نے کہا کہ ان کا پہلا سفر اپنے اہل خانہ اور دوستوں سے ملاقات کے لیے ہو گا لیکن وہ ڈرائیونگ کے قواعد و ضوابط سے ناواقف ڈرائیوروں سے خوف زدہ ہیں ۔ تہانی عطیف کا کہنا ہے کہ وہ اپنے پہلے سفر میں گھر کی ضروریات لینے کے لیے جائیں گی۔ تہانی تنگ اور چھوٹی سڑکوں اور ٹریفک حادثات سے خوف کا شکار ہیں۔

ریاض میں شائع ہونے والی مزید خبریں