ریاض: دُنیا ابھی انسان دوست لوگوں سے خالی نہیں ہوئی

علی الغامدی سات ہزار یتیم بچوں کی کفالت کر رہے ہیں

Muhammad Irfan محمد عرفان بدھ 18 جولائی 2018 11:53

ریاض: دُنیا ابھی انسان دوست لوگوں سے خالی نہیں ہوئی
ریاض( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18 جُولائی 2018) آج کے مشینی دور میں ہر طرف نفسا نفسی کا عالم ہے۔ ہر شخص اپنی خواہشات کی تکمیل کے لیے دُوسروں کو روند کر آگے بڑھنے کی منفی تگ و دو میں مصروف ہے۔ مادی اشیاء کا حصول ہی تمام تر خوشیوں کا محور بن گیا ہے۔ تاہم اس دُنیا میں ابھی بھی ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو اپنی ذات کو فنا کر کے پُوری زندگی انسانیت کی خدمت کے لیے وقف کر دیتے ہیں۔

سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے علی الغامدی کا شمار بھی خُدا کے انہی نیک بندوں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے یتیموں کاسہارا بننے اور اُن کی کفالت و نگہداشت کو اپنی زندگی کا نصب العین بنا لیا ہے۔ الغامدی نے اس مقصد کے لیے سب سے زیادہ توجہ پسماندگی اور افلاس کی دلدل میں پھنسے ہوئے افریقی ممالک کی طرف مبذول کر رکھی ہے۔

(جاری ہے)

وہ افریقی براعظم کے مختلف ممالک میں گھُوم پھر کریتیم بچوں کی تلاش کرتے ہیں پھر اُن کی کفالت کا ذمہ اپنے سر لے لیتے ہیں ۔

گزشتہ سترہ سالوں سے اپنے انسانیت پرست مِشن پر گامزن الغامدی اب تک سات ہزار یتیموں کے سر پر شفقت کا ہاتھ رکھ کر اُن پال پوس رہے ہیں۔ یتیموں کو رہائش ‘ تعلیم اور کھانا پہنچانے کی غرض سے انہوں نے اکیس یتیم خانے قائم کر رکھے ہیں۔ اس کے علاوہ دو ہزار انتہائی نادار اور مفلس خاندانوں کی کفالت بھی کر رہے ہیں۔ الغامدی کو یتیموں اور ناداروں کا سہارا اور سرپرست بننے کے باعث ’’بابائے الایتام‘ کے نام سے پُکارا جاتا ہے۔

وہ اپنے مقدس مِشن کو جاری و ساری رکھنے کے لیے ہر چار سال بعد بینک سے قرضہ لیتے ہیں۔ اس سلسلے میں اُن کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ اُتنا قرضہ لیا جائے جتنا وہ آسانی سے ادا کر سکیں۔ الغامدی کے نئے پراجیکٹ میں کینیا کے دارالحکومت نیروبی سے 400 کلو میٹر دُور سیایا شہر میں زمین خرید کر ایک جامع مسجد‘ عربی زبان کی سکھلائی کا مدرسہ اور میتوں کی تجہیز و تکفین کا مرکز قائم کرنا ہے۔ تاہم اُنہیں یہ شکایت ہے کہ وہ سعودی و غیر سعودی اداروں کے ساتھ رابطہ کر کے اُنہیں اس انتہائی نیک کام میں مالی تعاون کے لیے ترغیب دیتے ہیں مگر اُنہیں کچھ زیادہ مثبت ردِعمل نہیں مِلتا۔ اس لیے وہ کسی امداد کی توقع کے بغیر ہی اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ریاض میں شائع ہونے والی مزید خبریں