سعودی عرب: اقامہ ممیزہ سے پاکستانیوں کو کیا فائدہ ہو گا؟

اس اقامے سے صرف وہ لوگ فائدہ اُٹھا سکیں گے جو معاشی طور پر مضبوط حیثیت کے حامل ہیں

Muhammad Irfan محمد عرفان پیر 20 مئی 2019 10:43

سعودی عرب: اقامہ ممیزہ سے پاکستانیوں کو کیا فائدہ ہو گا؟
ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین،20 مئی 2019ء) سعودی حکومت کی جانب سے گزشتہ دِنوں اقامہ ممیزہ کے حوالے سے غیر مُلکیوں کو بڑی خوش خبری سُنائی گئی۔ جس پر سعودیہ میں مقیم پاکستانیوں نے بھی بہت خوشی کا اظہار کیا اور یہ اُمید ظاہر کی کہ اب وہ بھی سعودیہ میں اپنا کاروبار کر سکیں گے اور رہائش بھی اختیار کر سکیں گے۔ تاہم ذرائع کے مطابق پاکستانی عوام کو اس سکیم سے کچھ زیادہ فائدہ حاصل ہونے والا نہیں ہے۔

سعودی میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹس سے بھی اقامہ ممیزہ کے بارے میں کچھ تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔ اس کی مکمل تفصیلات جن میں اقامہ ممیزہ حاصل کرنے والے کے حقوق، واجبات، مراعات وغیرہ کا اعلان 90 روز بعد کیا جائے گا۔ حاصل ہونے والی تفصیلات کے مطابق عام پاکستانیوں کو اس سے بڑا فائدہ نہیں ہو گا۔

(جاری ہے)

کیونکہ یہ اقامہ اُن لوگوں کے لیے ہے جو مالی طور پر مضبوط معاشی حیثیت کے حامل ہیں اور مملکت کے قوانین کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنا سرمایہ کسی کاروبار میں لگانا چاہتے ہیں۔

اقامہ ممیزہ کی سالانہ فیس ایک لاکھ ریال ہو گی جو پاکستان روپوں میں چالیس لاکھ روپے بنتے ہیں جبکہ دائمی اقامہ ممیزہ کی فیس آٹھ لاکھ ریال ہے۔ اتنی بڑی رقم کسی محنت مزدوری کرنے والے پاکستانی کے بس کی بات نہیں ہے۔ صرف سرمایہ کار اس سے فائدہ اُٹھا سکیں گے۔ سعودی عرب میں مقیم 25 لاکھ پاکستانیوں میں سے صرف پانچ سے دس فیصد ہی اس سے فائدہ حاصل کر سکیں گے۔

لیکن یہ لوگ بھی پہلے سے ہی سرمایہ کاری بورڈ میں رجسٹرڈ ہیں۔ البتہ وہ پاکستانی اس سے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں جو سعودی مملکت میں سعودی شہریوں کے نام سے کاروبار کر رہے ہیں اور اُنہیں پکڑے جانے کی صورت میں اپنا سرمایہ ڈوبنے کا خطرہ لگا رہتا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ دُنیا بھر سے تقریباً 30 لاکھ افراد اقامہ ممیزہ حاصل کریں گے۔

ریاض میں شائع ہونے والی مزید خبریں