سعودی اقامہ ممیزہ کی کیا خصوصیات ہیں؟

سعودی عرب کو اقامہ ممیزہ سے 10 ارب ریال سالانہ کی آمدنی متوقع ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان منگل 21 مئی 2019 16:02

سعودی اقامہ ممیزہ کی کیا خصوصیات ہیں؟
ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین،21 مئی 2019ء) سعودی عرب کی جانب سے متعارف کرائے گئے اقامہ ممیزہ کا اس وقت بہت چرچا ہے۔ اسے امریکی گرین کارڈ کی طرز پر سعودی گرین کارڈ کا نام دیا جا رہا ہے۔ کیونکہ اس کا حامل مکمل نہیں تو سعودی عرب کا آدھا شہری ضرور بن جاتا ہے۔ البتہ فرق یہ ہے کہ اقامہ ممیزہ رکھنے والے غیر مُلکیوں کو سعودی شہریت نہیں مِل پائے گی نہ ہی اُنہیں گرین کارڈ کی طرح اقامہ ممیزہ رکھنے سے شہریت حاصل ہو سکتی ہے۔

قانون کے مطابق منفرد اقامہ یعنی اقامہ ممیزہ منسوخ کرنے کی وجوہات بھی بتائی گئی ہیں۔ اگر کوئی شخص ایسے جُرم میں ملوث پایا جائے جس میں اُسے 60 دِن سے زیادہ قید کی سزا یا ایک لاکھ ریال جرمانہ ہو تو اُس کا اقامہ ممیزہ منسوخ کر دیا جائے گا۔ اسی طرح اگر کسی بھی عدالت سے منفرد اقامہ رکھنے والے کو مملکت سے بے دخل کرنے کی سزا سنائی جائے یا پھر ثابت ہوجائے کہ منفرد اقامہ حاصل کرنے کے لیے غیرملکی نے غلط معلومات فراہم کی تھیں۔

(جاری ہے)

تو بھی اس کا اقامہ منسوخ ہو جائے گا۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق اقامہ ممیزہ سے سعودی عرب کو 10ارب ریال کی سالانہ آمدنی ہوگی۔اس سے ایک طرف سعودیوں کے نام پر غیر ملکیوں کے کاروبار کا انسداد ہوگا تو دوسری طرف اس تجارتی سرگرمی کا خاتمہ ہوگا جس سے ملکی معیشت کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ اقامہ ممیزہ کا قانون ہر اس شخص کو اپنی جانب متوجہ کرے گا جس کے پاس سرمایہ ہے اور وہ ا سے محفوظ اور قانونی طریقہ سے کاروبار میں لگانا چاہتا ہے۔

ریاض میں شائع ہونے والی مزید خبریں