سعودی خواتین شادی کے لیے منگیتروں سے انوکھے مطالبات کرنے لگیں

کئی خواتین نے شادی کے بعد ڈرائیونگ یا پڑھائی کی اجازت، نوکر رکھنے اور اپنی تنخواہ خاوند کو نہ دینے کی شرائط سامنے رکھ دیں

Muhammad Irfan محمد عرفان ہفتہ 29 جون 2019 14:50

سعودی خواتین شادی کے لیے منگیتروں سے انوکھے مطالبات کرنے لگیں
ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین- 29جُون 2019ء) سعودی خواتین اب روایتی شوہر پرست خواتین نہیں رہیں، بلکہ نئے زمانے کی تعلیم اور شعور نے اُنہیں بھی اپنے حقوق سے آگاہی دلا دی ہے۔ اب اکثر سعودی خواتین شادی کے معاہدوں میں یہ شرط بھی سامنے رکھ رہی ہیں کہ اُنہیں خاوند کی جانب سے گاڑی چلانے کی اجازت ہو گی۔ الظہران شہر کی ایک معمر خاتون نے بتایا کہ اُن کی رشتے کی بھانجی نے اپنے ہونے والے شوہر سے کہا کہ اگر آپ نے مجھے شادی کے بعد گاڑی ڈرائیو نہ کرنے دی تو پھر آپ کے اور میرے درمیان کوئی رشتہ باقی نہیں رہے گا۔

کچھ خواتین نے شادی کے لیے یہ شرط رکھی ہے کہ اُن کا خاوند اُن کی تنخواہ میں حصّہ دار نہیں ہو گا۔ ایسی خواتین کا بھی پتا چلا ہے جنہوں نے شادی کے بعد خاوند کے سگریٹ نہ پینے کی شرط رکھی ہے۔

(جاری ہے)

ایک لڑکی نے تو عین نکاح کے موقع پر سب کے سامنے یہ مطالبہ کر دیا کہ خاوند کو اسی وقت سے سگریٹ چھوڑنا ہو گا۔ یہ واقعہ الاحساء کے علاقے میں پیش آیا۔ خواتین منگیتروں کی ایک قِسم ایسی بھی ہے جو پڑھائی کرنے اور نوکر رکھنے کا مطالبہ کر رہی ہے۔

ایسی خواتین کے بارے میں بھی پتا چلا ہے جنہوں نے شادی کے پہلے دو سال حاملہ نہ ہونے کی شرط رکھی ہے۔ کئی لڑکیاں تو ایسی سُسرال بیزار ہیں کہ انہوں نے اپنے منگیتروں سے یہ ضِد کر رکھی ہے کہ وہ شادی کے بعد ساس سُسر، دیورجیٹھ کے جھنجھٹ میں نہیں پڑنا چاہتیں، اس لیے خاوند اُن کے ساتھ الگ گھر میں رہائش پذیر ہو۔ سعودی میڈیا کے مطابق ماضی میں خواتین کو تعلیم اور شادی کے لیے محرم کی اجازت کی ضرورت ہوتی تھی۔ تاہم اب اس معاملے میں اُنہیں بہت آزادی حاصل ہو گئی ہے۔ اب وہ اپنے خاوندوں سے اپنے جائز و ناجائز مطالبات منوانے میں کوئی جھجھک محسوس نہیں کر رہیں۔

ریاض میں شائع ہونے والی مزید خبریں