سعودی مملکت میں درجنوں اخبارات کے دفاتر کو تالے لگ گئے

سعودی ڈسٹری بیوشن کمپنی کے مطابق مملکت بھر میں اخبارات کی روزانہ صرف 30 ہزار کاپیاں فروخت ہو رہی ہیں

Muhammad Irfan محمد عرفان بدھ 10 جولائی 2019 12:03

سعودی مملکت میں درجنوں اخبارات کے دفاتر کو تالے لگ گئے
ریاض(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 10جولائی 2019ء) سعودی عرب میں پرنٹ میڈیا پر مکمل تباہی کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ لوگوں کی سعودی اخبارات میں دلچسپی نہ ہونے کے برابر ہے۔ اس حوالے سے اخبارات تقسیم کرنے والے سب سے بڑے ادارے الوطنیہ ڈسٹری بیوشن کمپنی کے ڈائریکٹر جنرل عبدالعزیز السحلی نے بتایا کہ’ ’ہمیں روزانہ سعودی اخبارات کی ایک لاکھ 30 ہزار کاپیاں ملتی ہیں، ان میں سے مملکت بھر میں صرف 30 ہزار کاپیاں فروخت ہو رہی ہیں۔

ہم مستقبل میں صرف ایسے علاقوں پر اپنی توجہ مرکوز کریں گے جہاں اخبارات کی مانگ ہوگی۔صحافتی اداروں کے ذمے ہمارے 35 ملین ریال (9ملین ڈالر سے زیادہ) ہیں۔“‘ وطنیہ نے چند روز قبل فیصلہ کیا ہے کہ الجوف، عرعر، القریات، الدوادمی، حفر الباطن، باحہ، نجران، القویعہ، الخفجی، حائل، الزلفی، ینبع، تبوک، شقراء ، الجبیل اور الاحساء میں اخبارات کی تقسیم مکمل طور پر بند ہوگی جبکہ دیگر کئی علاقوں میں جزوی طور پر بندش کی جائے گی۔

(جاری ہے)

ان میں جدہ کے عسقلان، خلیص، القروسیہ، السنابل، الخمرہ، القرنیہ، بحرہ، کلو 16، المحامید جبکہ مکہ کے الجموح، الشرائع اور الزایدی میں اخبارات کی تقسیم بند کر دی گئی ہے۔اس کے علاوہ جیزان میں العارضہ اور ابو عریش، ابہا میں النماص، الدرب، محایل، احد رفیدہ اور قصیم کی 10 شاخیں اخبارات سے محروم ہو گئی ہیں۔اس صورتِ حال کو پرنٹ میڈیا سے جُڑے صحافیوں اور دانشوروں نے بہت سنگین قرار دیا ہے۔

ایک معروف صحافی فہد الاحمدی نے کہا کہ اس سے پتا چلتا ہے کہ مملکت میں اخبارات کی فروخت میں کس حد تک کمی آئی ہے۔ مجھے یاد ہے کہ سال 2006ء میں صرف ’الریاض‘ اخبار کی دو لاکھ کاپیاں روزانہ شائع ہوا کرتی تھیں۔کچھ لوگوں نے کہنا ہے کہ ممتاز سعودی اخبارات نے وقت کے تقاضوں کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالنے کی کوشش نہیں کی۔ اسی وجہ سے وہ آج تیزی سے زوال اور تباہی کا شکار ہو چکے ہیں۔ ایک صحافی کے مطابق سعودی اخبارات نے غرور اور ضِد کا مظاہرہ کیا۔ اسی وجہ سے اُن کا یہ حال ہوا ہے۔

ریاض میں شائع ہونے والی مزید خبریں