سعودی عرب میں انسانی اعضا کے کاروبار پرجلد پابندی لگنے کا امکان

28 دفعات پر مشتمل مسوہ قانون منظور، جس میں اعضاء کی منتقلی، پیوند کاری اور تحفظ کے قواعد و ضوابط مقرر کیے گئے ہیں

Muhammad Irfan محمد عرفان منگل 17 ستمبر 2019 15:58

سعودی عرب میں انسانی اعضا کے کاروبار پرجلد پابندی لگنے کا امکان
ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 17ستمبر 2019ء) سعودی عرب میں اعضاء کی پیوند کاری کو جلد قانونی حیثیت ملنے کے امکانات روشن ہو گئے ہیں۔ سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ سعودی مجلس شوریٰ نے اعضاء کی پیوند کاری سے متعلق مسودہ قانون کی منظوری دے دی ہے، جسے اب حتمی منظوری کے لیے کابینہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔سعودی پریس ایجنسی کے مطابق انسانی اعضاء کی پیوند کاری اور انہیں عطیہ کیے جانے سے متعلق مسودہ قانون گزشتہ روز ریاض میں ہونے والے شوریٰ اجلاس کے دوران پیش کیا گیا۔

شیخ ڈاکٹر عبداللہ الشیخ کی زیر صدارت منعقدہ شوریٰ اجلاس میں اعضاء کی پیوند کاری سے متعلق مسودہ پیش کیا گیا، جس کا مقصد اعضاء ک عطیات کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کو منظم کرنا اور انہیں ریکارڈ میں لانا ہے۔

(جاری ہے)

اس مسودے میں اعضاء کی منتقلی، پیوند کاری اور تحفظ کے قواعد و ضوابط بھی مقرر کیے گئے ہیں۔اس مسودے میں اعضا عطیہ کرنے والے اور جنہیں عطیہ کیا گیا، دونوں فریقوں کے حقوق کے قانونی تحفظ دینے کی بات کی گئی ہے۔

اس مسودے کے مطابق اعضا کی پیوند کاری میں دلچسپی رکھنے والے اداروں کو لائسنس حاصل کرنا ہوگا۔جبکہ لائسنس کے ضوابط اور شرائط بھی متعین کردیئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ اس امر کو یقینی بنانے کی بات بھی کی گئی ہے کہ انسانی اعضاء کے عطیہ سے نہ تو کوئی مریض کی ضرورت سے ناجائز فائدہ اٹھائے اور نہ ہی اعضا عطیہ کرنے والے کو مشکلات میں ڈالا جائے۔ جبکہ انسانی اعضا کے کاروبار پر پابندی بھی لگادی گئی ہے۔ اس مسودے کو شُوریٰ ممبران کی جانب سے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔

ریاض میں شائع ہونے والی مزید خبریں