سعودی عرب میں 45 فیصد بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے

وزارت سماجی امور کے مطابق والدین کی جانب سے تشدد کا نشانہ بننے والے بچوں کی گنتی 74 فیصد ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعرات 10 اکتوبر 2019 10:40

سعودی عرب میں 45 فیصد بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے
ریاض (اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔10 اکتوبر2019ء) سعودی عرب بھی اُن ممالک میں شامل ہے جہاں بچوں کو بڑی گنتی میں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ تشدد کا نشانہ بننے والے بچوں کی گنتی 45 فیصد ہے جو کہ باعث تشویش شرح ہے۔ جبکہ والدین کی جانب سے تشدد کا نشانہ بننے والے بچوں کی گنتی 74 فیصد ہے۔ تشدد کا نشانہ بننے والوں میں 14 فیصد بچے ایسے ہیں جنہیں بھائیوں، ٹیچروں یا خادماؤں کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

اس بات کا انکشاف سعودی فیملی سیکیورٹی پروگرام کے عہدے دار اور سماجی معاملات کے ماہر عبدالرحمن القراش نے کیا۔ عبدالرحمن القراش نے سبق ویب سائٹ سے بات چیت کے دوران بتایا کہ وزارت سماجی امور کی جانب سے اکٹھے کیے گئے اعداد و شمار سے پتا چلا ہے کہ سعودی عرب میں تشدد کا نشانہ بننے والی بچوں کی گنتی بہت زیادہ ہے۔

(جاری ہے)

ان اعداد و شمار سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ 14 فیصد بچے ایسے تھے جنہیں اجنبی لوگوں کی جانب سے ایک یا ایک سے زائد بار تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

القراش کا کہنا تھا کہ درحقیقت یہ شرح بہت زیادہ ہے کیونکہ اکثر بچے جو تشدد کا نشانہ بنتے ہیں، اُن کی جانب سے رپورٹ درج نہیں کرائی جاتی۔ کیونکہ ایسی صورت میں انہیں مزید تشدد کا نشانہ بننے کا ڈر ہوتا ہے۔ 2009ء سے 2016 ء تک 2 ہزار بچوں نے شکایت درج کرائی کہ انہیں والدین، بھائیوں، ٹیچروں، خادماؤں یا اجنبی لوگوں نے تشدد کا نشانہ بنایا۔ اکثروالدین کی آپس میں نہیں بنتی، ایسی صورت میں بھی والد یا والدہ اپنا غصہ بچے پر ہی نکالتے ہیں۔ جبکہ والدین کی جانب سے شراب اور منشیات کے استعمال سے انہیں جو نفسیاتی امراض لاحق ہوتے ہیں،اس کے زیر اثر وہ بچوں پر تشدد کرتے ہیں۔ ایسے ماحول میں پلنے والے بچے کبھی نارمل انسان نہیں بن سکتے اور مستقبل میں ناکامیاں اُن کا مقدر بنتی ہیں۔

متعلقہ عنوان :

ریاض میں شائع ہونے والی مزید خبریں