متعدد سعودی اپنی پہلی بیوی سے ڈرتے ہیں، خفیہ شادیاں کرنے کا رواج بڑھنے لگا

زواج المسیار کے بڑھتے ہوئے رحجان سے سعودی معاشرے میں بگاڑ شروع ہو گیا

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعہ 13 دسمبر 2019 12:37

متعدد سعودی اپنی پہلی بیوی سے ڈرتے ہیں، خفیہ شادیاں کرنے کا رواج بڑھنے لگا
ریاض(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 13دسمبر 2019ء) سعودی عرب میں گزشتہ چند دہائیوں سے مقامی افراد کی دولت مندی اور خوش حالی میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے سعودیوں میں ایک سے زائد شادیاں کرنے کا رواج بڑھ چکا ہے۔ ایک سعودی اخبار عکاظ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اکثر سعودی اپنی بیوی سے ڈرتے ہیں، اسی وجہ سے وہ اپنی دُوسری شادی کی خواہش کو پُورا کرنے کی خاطر اسے حد سے زیادہ خفیہ رکھتے ہیں۔

دولت مند سعودیوں نے ’زواج المسیار‘ کا راہ پکڑ لیا ہے، یہ ایسی شادی ہوتی ہے جس میں مرد اور خواتین نکاح تو کرتے ہیں تاہم شوہر اپنی بیوی کے نان نفقے کا ذمہ دار نہیں ہوتا، اور نہ ایک دوسرے کے حقوق مکمل طور پر ادا کرنے کے پابند ہوتے ہیں۔ نکاح کے وقت اس حوالے سے ہر چیز واضح طور پر لِکھ لی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

تاہم یہ شادیاں زیادہ تر ہوس کے جذبے پر مبنی ہوتی ہیں، اور سعودی جی بھر جانے کے بعد اپنی اس خفیہ بیوی کو طلاق دے دیتے ہیں، یا اُنہیں نظر انداز کر دیتے ہیں۔

ایسی خفیہ بیوی سے پیدا ہونے والے بچے عموماً اپنے والد کی شکل دیکھنے کو ترس جاتے ہیں اور کئی نفسیاتی مسائل اور احساسِ کمتری کا شکار ہو جاتے ہیں۔ عکاظ کے مطابق ایک خاتون نے بتایا کہ جب اُس نے ایک ہم وطن سے زواج المسیار کے تحت شادی کی تھی۔ تاہم جب اُس کے ہاں بچہ پیدا ہوا تو خاوند نے بچے کے والد کے طور پر اپنا نام درج کرایا اور والدہ کے طور پر اپنی پہلی بیوی کا نام اور شناختی کارڈ نمبر درج کرا دیا جس کے باعث وہ بچہ اب اُس کا نہیں رہا۔

کیونکہ دستاویزی طور پر وہ اپنے بچے کی ماں نہیں رہی۔ خاتون کا کہنا تھا کہ اُس کے شوہر نے ایسی حرکت کر کے اُس کی ممتا کو شدید ٹھیس پہنچائی ہے اب وہ اپنے بچے کوواپس حاصل کرنے کی خاطر در در کی ٹھوکریں کھا رہی ہے۔ایسی ہی کہانی ایک اور لڑکی کی بھی ہے ۔ لڑکی نے بتایا کہ اُس کے والد نے 20 برس قبل اُس کی والدہ سے خفیہ طور پر شادی کر لی ، تاہم پہلی بیوی کے خوف سے اسے رجسٹرڈ نہیں کروایا، جس کے باعث وہ اپنے والد کی وراثت اور اس کے نام سے محروم ہو گئی ہے۔

وہ اپنے آپ کو بے شناخت محسوس کرتی ہے۔ والد بھی اُسے اپنی بیٹی ماننے کو تیار نہیں، وہ ساری عمر والد کی شفقت اور محبت کو ترستی رہی ہے۔ایک اور خاتون نے بتایا کہ اُس کی چھ سال قبل ایک سعودی شخص سے زواج المسیار کے تحت شادی ہوئی۔ خاوند نے کبھی اپنی ذمہ داری پُوری نہیں کی۔ وہ بہت کم کم آتا تھا۔ حتیٰ کہ خاوند سے پیدا ہونے والا بچہ پانچ برس کا ہو چکا ہے اور والد کے بارے میں پُوچھتا ہے ، تو میں بے بسی سے اُس کی شکل دیکھتی رہتی ہوں۔ کیا بتاؤں ، اُس کی ولدیت میں کیا درج کرواؤں۔ اخبار کے مطابق صرف 20 فیصد جوڑے ہی ایسے ہوتے ہیں جو ابتداء میں شادی کو خفیہ رکھنے کے بعد اسے دُنیا کے سامنے ظاہر کر دیتے ہیں۔

ریاض میں شائع ہونے والی مزید خبریں