سعودی تاریخ میں پہلی بار ایک خاتون کومخلوط یونیورسٹی کا وائس چانسلر بنا دیا گیا

لیلک الصفدی کو سعودی الیکٹرانک یونیورسٹی کی وائس چانسلر مقرر کیا گیا ہے جہاں طلبہ و طالبات دونوں زیر تعلیم ہیں

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعہ 3 جولائی 2020 18:12

سعودی تاریخ میں پہلی بار ایک خاتون کومخلوط یونیورسٹی کا وائس چانسلر بنا دیا گیا
ریاض(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 3 جولائی 2020ء) موجودہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی درجنوں اصلاحات کے نتیجے میں گھروں تک محدود رہنے والی سعودی خواتین اب زندگی کے ہر شعبے میں آگے بڑھ کر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہی ہے اور سعودی معیشت کی ترقی میں بھی اپنا نمایاں حصہ ڈال رہی ہیں۔ سعودی خواتین کھیل، تجارت، ملازمت اور میڈیا سمیت کئی میدانوں میں بڑے بڑے معرکے مار رہی ہیں۔

اب سعودی عرب نے ایک اور اعزاز حاصل کر لیا ہے۔سعودی عرب کے وزیر تعلیم ڈاکٹر حمد آل الشیخ نے ڈاکٹر لیلک الصفدی کو سعودی الیکٹرونک یونیورسٹی کی وائس چانسلر مقرر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس طرح وہ پہلی خاتون ہیں جو سعودی عرب کی ایسی جامعہ کی صدر نشین بننے جا رہی ہیں جہاں طلبہ وطالبات دونوں زیر تعلیم ہیں۔

(جاری ہے)

جمعرات کے روز شاہی فرمان کے ذریعے مملکت کی پانچ جامعات کے نئے سربراہان کے تقرر کی منظوری دی گئی۔

ان میں ڈاکٹر ممدوح بن ثن?ان آل سعود کو اسلامی یونیورسٹی، ڈاکٹر محمد الشائع کو الجوف یونیورسٹی، ڈاکٹر یوسف عسیری کو طائف یونیورسٹی اور ڈاکٹر محمد صفحی کو ب?شة یونیورسٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔ڈاکٹر لیلک الصفدی امتیازی تعلیمی قابلیت کی حامل شخصیت ہیں۔ انہوں نے کاروباری ترقی، تجارتی مشاورت اور تزویراتی قیادت کے میدان میں 20 برس سے زیادہ عرصے تک بطور ایگزیکٹو ڈائریکٹر کام کیا۔

اس کے علاوہ وہ منصوبوں کے انتظامی امور کا بھی بھرپور تجربہ رکھتی ہیں۔ڈاکٹر لیلک الصفدی کامیاب عملی کیرئر کا ریکارڈ رکھتی ہیں۔دوسری جانب معروف یورپی میگزین کے سروے میں سعودی عرب کو خواتین کے لیے محفوظ ترین ملک قرار دے دیا گیا ہے۔ خواتین کے لیے محفوظ ترین ممالک کے حوالے سے سی ای او میگزین کے سروے میں کہا گیا ہے کہ عرب ممالک میں سعودی عرب بہترین ملک ہے جہاں خواتین کو ہر طرح کا تحفظ فراہم کیاجاتا ہے۔

سعودی اخبار نے مذکورہ میگزین کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ سعودی عرب کا انتخاب خواتین کے لیے عرب ملکوں میں کئی اسباب کے پیش نظر کیا گیا ہے، ان میں نمایاں ترین سبب یہ بتایا گیاہے کہ سعودی وزن 2030 نے ملک بھر میں سماجی رخ تبدیل کر دیا جس کی بدولت خواتین کو معاشرے میں کام کرنے کے بڑے مواقع مل رہے ہیں۔علاوہ ازیں ماضی میں خواتین پر جو قانونی اور سماجی پابندیاں تھیں وہ سب نرم کردی گئی ہیں۔

ریاض میں شائع ہونے والی مزید خبریں