خواتین کارکنان کوقید رکھنے اور انسانی حقوق کی پامالیوں پر 30 ممالک کی سعودی عرب پر کڑی تنقید

جنیوا میں ہیومن رائٹس کونسل کے اجلاس میں درجنوں ممالک نے جمال خاشقجی قتل کیس کے ٹرائل پر بھی سوال اُٹھا دیئے

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعرات 17 ستمبر 2020 10:27

خواتین کارکنان کوقید رکھنے اور انسانی حقوق کی پامالیوں پر 30 ممالک کی سعودی عرب پر کڑی تنقید
ریاض (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔17 ستمبر2020ء) دُنیا کے متعدد ممالک نے خواتین کارکنان کو قید و بند میں رکھنے پر سعودی عرب پر تنقید کی ہے، وہیں صحافی جمال خاشقجی کے قتل معاملے میں مکمل جوابدہی اور شفافیت برتنے کا مطالبہ کیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے ادارے ہیومن رائٹس کونسل (ایچ آر سی)میں دنیا کے تقریبا 30 ملکوں نے انسانی حقوق کی پامالیوں کے لیے سعودی عرب پر سخت تنقید کی اور اس پر انسانی حقوق کی علمبردار خواتین کارکنان کو جیل میں رکھنے کا الزام عائد کیا۔

ان ممالک نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے قصورواروں کو انصاف کے کٹہرے تک لانے میں ناکامی پر بھی سعودی عرب کو تنقید کا نشانہ بنایا۔اجلاس میں شریک مشترکہ بیان پر جن 29 ممالک نے دستخط کیے اس میں سے بیشتر کا تعلق مغربی ممالک سے ہے۔

(جاری ہے)

اس میں کہا گیا کہ ہمیں تشدد، حراست میں اذیتیں دینے، من مانی نظربندیوں، جبری گمشدگیوں اور جیل میں قید افراد کو ضروری طبی علاج تک رسائی سے انکار اور ان کے اہل خانہ سے رابطہ نہ کرنے دینے جیسی اطلاعات پر شدید تشویش لاحق ہے۔

جنیوا میں یو این مشن کے جرمن سفارت کار میکائل فریہیئر ون انگرن اسٹین برگ نے یوروپی یونین کی طرف سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کو چاہیے کہ وہ خواتین کارکنان کو طویل مدت تک جیل میں رکھنے کا سلسلہ بند کرے۔س موقع پر جنیوا میں جرمن سفارت کار نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کیس میں مزید شفافیت برتنے کا بھی مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھاکہ ہم جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث افراد کا مکمل احتساب اور شفاف قانونی کارروائی کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔

انسانی حقوق کے مختلف گروپوں نے سعودی عرب سے مطالبہ کیا کہ وہ انسانی وقار اور احترام، اور ان اقدار کے بارے میں اپنے عزم اور وابستگی کو ثابت کرنے کے لیے کونسل کی ان تازہ سفارشات پر عمل کرے جن پر انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کی بنیاد قائم ہے۔حقوق انسانی کی تنظیم انٹرنیشنل سروس فار ہیومن رائٹس کی سلمی الحسینی کا کہنا تھاکہ یہ ثابت کرنے کے لیے کہ سعودی حکومت میں انسانی حقوق کو بہتر کرنے کا سیاسی عزم پایا جاتا ہے، اسے حقوق انسانی کی سرگرم کارکنوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کے سخت امتحان سے گزرنا ہوگا۔

ریاض میں شائع ہونے والی مزید خبریں