سعودی عوام کی جانب سے تُرک مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم زور پکڑ گئی: سعودی میڈیا

کئی بڑے ڈیپارٹمنٹل سٹورز نے تُرک مصنوعات ہٹا دیں، لوگوں کی بڑی گنتی نے بھی خریدنا بند کر دیں

Muhammad Irfan محمد عرفان منگل 20 اکتوبر 2020 13:19

سعودی عوام کی جانب سے تُرک مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم زور پکڑ گئی: سعودی میڈیا
ریاض(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔20 اکتوبر2020ء) سعودی عرب اور تُرکی کے درمیان گزشتہ کچھ عرصے سے تعلقات میں تلخی آ چکی ہے۔ جس کی ایک بڑی وجہ ملائشیا میں ہونے والی اسلامی ممالک کی کانفرنس بھی تھی ، جسے بعض لوگوں نے سعودی عرب کو نظر انداز کرنے کی پالیسی قرار دیا ۔ کئی علاقائی تنازعات پر بھی دونوں ممالک ایک پیج پر نہیں ہیں۔ سعودی چیمبر آف کامرس کے چیئرمین نے کچھ روز قبل عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ تُرک مصنوعات کا بائیکاٹ کر دیں۔

اس حوالے سے عرب نیوز کا دعویٰ ہے کہ مملکت میں ترک مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے والی مقبول مہم نے گذشتہ کچھ دنوں میں مزید زور پکڑ لیا ہے۔اس بائیکاٹ کو مقامی کمپنیوں کی بھی حمایت حاصل ہے۔اُردو نیوز کے مطابق ریاض کے سب سے قدیم سٹورز میں سے ایک السدحان گروپ نے اس مہم کے اپنی حمایت کا اظہار کیا ہے۔

(جاری ہے)

اس کے سی ای او عید الغنزی نے عرب نیوز کو بتایا کہ جب ترکی نے مملکت اور اس کی قیادت کے ساتھ واضح دشمنی کا مظاہرہ کیا تھا تو معاشرے کے لیے ترک مصنوعات خریدنا اور فروخت کرنا مناسب نہیں تھا۔

السدحان گروپ نے اس بات پر زور دیا کہ اس نے تمام ترک مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے والی کمیونٹی کی کوششوں کی حمایت کی۔ السدحان ٹریڈنگ کمپنی اور ایس پی اے آر سٹورز، جو اس گروپ کی ذیلی تنظیمیں ہیں نے براہ راست ترکی سے کوئی سامان درآمد نہیں کیا۔ اس گروپ کی اعلیٰ انتظامیہ نے السدحان اور سپار سپر مارکیٹوں کو ترکی کی مصنوعات کی فروخت بند کرنے کی ہدایت کی تھی۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ السدحان گروپ ان قومی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا جو مذہب، بادشاہ اور ملک کی خدمت کریں۔ ملک اور سعودیوں کو نقصان پہنچانے کے لیے کی جانے والی کسی بھی کوشش کو برداشت نہیں کریں گے۔الغنزی نے کہا کہ ترکی کی تمام مصنوعات کا بائیکاٹ کرنا ضروری تھا کیونکہ ترکی نے مملکت سے اپنی دشمنی ظاہر کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہر شہری کا فرض بنتا ہے کہ وہ کسی بھی ایسے ملک کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرے جو مملکت اور سعودی قیادت کا احترام نہیں کرتاہے۔

انہوں نے کہا کہ بائیکاٹ کرنا کسی بھی دیگر ہتھیار کی طرح موثر تھا جو ریاست کی حفاظت کے لیے استعمال کیا جا سکتا تھا۔دوسری جانب سعودی چیمبر آف کامرس کے چیئرمین عبداللہ العثیم نے نے جمعے کے روز اعلان کیا تھا کہ وہ ترکی سے درآمدات روک دے گی۔ ’ہم نے اپنے تمام صارفین کو، تمام متعلقہ محکموں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ترکی سے مصنوعات کی درآمد اور مقامی سپلائرز سے ترکی کی مصنوعات کی خریداری بند کردیں اوراپنی تمام شاخوں میں ترکی کی مصنوعات کی انوینٹری سے بھی چھٹکارا حاصل کریں اور ان مصنوعات کے لیے کوئی نیا آرڈر نہ دیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ مقبول بائیکاٹ مہم کی حمایت کرنے کے لیے لیا گیا ہے۔ اس لیے بھی کہ ہمیں یقین ہے کہ یہ ایک قومی فریضہ ہے اور ساتھ ہی ہمارے قیمتی ملک کے خلاف ترک حکومت کے طریق کار کا بھی جواب ہے۔

ریاض میں شائع ہونے والی مزید خبریں