سعودی عرب نے سائنس اور ٹیکنالوجی میں بھی میدان مار لیا

سعودی طلباء نے عالمی سائنس وانجینئرنگ نمائش میں 8 ایوارڈ اپنے نام کر لیے

Muhammad Irfan محمد عرفان ہفتہ 22 مئی 2021 12:29

سعودی عرب نے سائنس اور ٹیکنالوجی میں بھی میدان مار لیا
ریاض(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔22مئی2021ء) سعودی عرب تعلیمی، سائنسی اور ٹیکنالوجی کے معاملے میں اب پہلے والا پسماند ہ ملک نہیں رہا ہے۔ بلکہ بہت تیزی سے کامیابیوں پر کامیابیاں حاصل کرتا جا رہا ہے۔ سعودی عرب کی شاہ عبدالعزیز فاوٴنڈیشن برائے ٹیلنٹ وتحقیق "موھبہ"اور وزارت تعلیم نے مسلسل 15 ویں سال امریکا میں منعقد ہونے والے بین الاقوامی سائنس وانجینئرنگ نمائش 'آئی ایس ایف' میں 5 بڑے ایوارڈ اور 3 خصوصی انعامات حاصل کیے ہیں۔

العربیہ نیوز کے مطابق یہ نمائش امریکا کی میزبانی میں 3 سے 21 مئی تک جاری رہی۔رواں سال حاصل ہونے والے ایوارڈز اور انعامات کے بعد مملکت نے 'آئی ایس ایف' کی نمائش میں اب تک حاصل ہونے والے کل انعامات اور ایوارڈز کی تعداد 83 ہو گئی ہے۔ان میں 53 بڑے عالمی ایوارڈ اور 30 خصوصی ایوارڈز شامل ہیں۔

(جاری ہے)

شاہ عبدالعزیز فاوٴنڈیشن برائے ٹیلنٹ وتحقیق نے پہلی بار سعودی عرب کی نمائندگی سنہ 2007ء میں کی تھی۔

اس کے بعد ہر سال فاوٴنڈیشن انعامات اور ایوارڈز جیتی چلی آ رہی ہے۔اس سلسلے میں 'موہبہ' کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر سعود بن سعید المتحمی نے 'العربیہ ڈاٹ نیٹ' کو انٹرویو دیتے ہوئے کہ یہ فتح کنگ عبد العزیز فاوٴنڈیشن اور اس کے طلباء کی حمایت کے بغیر ممکن نہیں تھی۔ ہماری عقلمند حکومت جس کی خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبد العزیزاور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کررہے ہیں کی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔

شاہ عبدالعزیز فاوٴنڈیشن کے قیام کا تخیل شاہ سلمان نے پیش کیا جب کہ نوجوانوں کی تخلیقی صلاحیتوں کو نکھانے کا عزم ولی عہد نے کررکھا ہے۔ ولی عہد مملکت کے نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ با اخیار بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ کامیابی سعودی طلباء نے حاصل کی۔انہوں نے ترقی یافتہ اور صنعتی ممالک کے طلبا کو پیچھے چھوڑ دیا۔

یہ کوئی آسان کام نہیں۔ طلباء نے اس منزل کے حصول کے لیے طویل مراحل میں محنت، تربیت اور قابلیت کا مظاہرہ کیا۔ اس میں ماہرین تعلیم بھی شامل ہیں۔انہوں نے طلبا کو سعودی عرب کی عالمی سطح پر اس نوعیت کی نمائندگی کے قابل بنایا۔ المتحمی نے کہا کہ باصلاحیت طلبا ملک کا مستقبل ہیں اور قوم وڑن 2030 کی تعبیر میں شراکت کے لیے ان پر انحصار کرتی ہے۔

ریاض میں شائع ہونے والی مزید خبریں