سعودیہ میں نمازیوں کی بے احتیاطی، مزید 11مساجد عارضی طور پر بند کرا دی گئیں

کورونا وائرس کے باعث اب تک 1,550 سے زائد مساجد بند کرا ئی جا چکی ہیں

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعہ 11 جون 2021 14:12

سعودیہ میں نمازیوں کی بے احتیاطی، مزید 11مساجد عارضی طور پر بند کرا دی گئیں
ریاض(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔11 جون 2021ء) سعودی عرب کی مساجد میں نمازیوں کی بے احتیاطی کی وجہ سے کورونا پھیلاؤ کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔گزشتہ روزبھی درجنوں نمازیوں میں کورونا کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعدمختلف علاقوں میں واقع 11 مساجد بند کر دی گئی ہیں۔ وزارت اسلامی امور، دعوت و رہنمائی کے مطابق 124 روز کے دوران کورونا کیسز سامنے آنے کے بعد اب تک1,550 سے زائد مساجد بند کرا دی گئی ہیں جن میں سے1,536 کو سینیٹائزیشن کے بعد دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔

تازہ ترین کیسز کے بعد بند کرائی گئی مساجد کا تعلق مملکت کے مختلف ریجنز سے ہے۔ جبکہ گزشتہ روز عارضی طور پر بند کی گئی 11مساجد کو سینیٹائزیشن کے بعد کھول دیا گیا ہے، ان میں سے 5 جازان ریجن، 3 کا القصیم، 2 کا ریاض جبکہ ایک کا حدود شمالیہ ریجن سے ہے ۔

(جاری ہے)

وزارت اسلامی کی جانب سے ٹویٹر اکاؤنٹ پر تمام نمازیوں سے اپیل کی گئی ہے کہ اگر کوئی بھی نمازی اپنے اندر کرونا وائرس کی کوئی علامت محسوس کرے تو کرونا ٹیسٹ کے بغیر مسجد جانے سے گریز کرے۔

جب تک یہ یقین نہیں ہوجائے کہ وہ کرونا میں مبتلا نہیں ہے وہ گھر پر ہی نماز ادا کرتا رہے۔چہرہ ماسک سے ڈھانپے رکھیں، جائے نماز گھر سے ہی لائیں، مساجد میں ڈسپوزیبل جائے نماز کی سہولت بھی فراہم کر دی گئی ہے۔ دیگر نمازیوں سے محفوظ فاصلہ رکھیں۔ وزارت اسلامی امور نے مزید کہا کہ ’اس حوالے سے لاپروائی برتنے کا نتیجہ دیگر نمازیوں کو خطرات سے دوچار کرنے کی صورت میں برآمد ہوگا۔

سب لوگ یہ بات مدنظر رکھیں کہ حفاظتی تدابیر کی پابندی دینی فریضہ اور شہری عمل ہے‘۔ نمازیوں سے اپیل کی گئی ہے کہ اگر کسی مسجد میں کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد میں کوتاہی نظر آئے تو پہلی فرصت میں 1933 پر رابطہ کرکے مطلع کردیں۔واضح رہے کہ چند روز قبل کورونا کیسز بڑھنے کے بعد سعودی مساجد میں خطبات اور نمازوں کے اوقات کے حوالے سے اہم تبدیلیوں کا اعلان کیا گیا تھا جس کے تحت باجماعت نمازوں کی ادائیگی کے فوراً بعد مساجد بند ہو جائیں گی اور جمعہ کے خطبات بھی پندرہ منٹ تک محدود کر دیئے گئے ہیں۔

ریاض میں شائع ہونے والی مزید خبریں