سعودیہ کے خوفناک ریگستان میں پھنسے شخص کو آخری وقت پر بچا لیا گیا

سعودی پولیس کے مطابق یہ شخص پانی ختم ہو جانے کی وجہ سے مرنے کے قریب پہنچ گیا تھا،17 افراد کی سرچ ٹیم نے اس شخص کی تلاش کر کے جان بچا لی

Muhammad Irfan محمد عرفان پیر 14 جون 2021 12:48

سعودیہ کے خوفناک ریگستان میں پھنسے شخص کو آخری وقت پر بچا لیا گیا
ریاض(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔14 جون2021ء) سعودی عرب درحقیقت ایک بہت بڑے صحرا پر مشتمل علاقے کانام ہے۔ یہاں کے ریگستانوں کو موت کی دھرتی کہا جاتا ہے۔ اگر کوئی انجان شخص ان صحراؤں میں پھنس جائے تو اس کی جان بچ پانا انتہائی مشکل ہو جاتی ہے۔ ہر سال درجنوں افراد ان صحراؤں میں بھٹک کر زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔ خصوصاً گرمیوں کے موسم میں یہاں کے صحرا آگ کے کھولتے ہوئے الاؤ کی طرح گرم ہو جاتے ہیں۔

50 ڈگری سے زیادہ کی شدید گرمی اور پانی کی کمی جان لینے کے لیے کافی ہوتی ہے۔ سعودیہ میں ایک اور شخص صحرا میں پھنس گیا تھا، تاہم اللہ کی مدد سے سعودی ریسکیو ٹیم نے اس شخص کی ایسے وقت پر جان بچا لی جب وہ بس چند منٹوں کا ہی مہمان تھا۔ سعودی میڈیا کے مطابق ایک مقامی شخص ریاض اور جبیل کے درمیان کے صحرائی علاقے میں بھٹک گیا تھا۔

(جاری ہے)

جس کی اطلاع ملنے کے بعد 17 افراد پر مبنی ایک رضاکار ٹیم کو اس کی تلاش کے لیے بھیج دیا گیا۔

بالآخر 5 گھنٹے کی تلاش کے بعد یہ شخص نیم مردہ حالت میں مل گیا۔ جسے فوری طور پر طبی امداد دے کر اور پانی پلا کر موت کے منہ میں جانے سے بچا لیا گیا ہے۔رضاکار ٹیم کے سربراہ خالد العیسی نے بتایا کہ اس مقامی نوجوان کا تھکن اور پانی نہ ہونے کی وجہ سے بہت بُرا حال تھا۔اگر اس تک پہنچنے میں کچھ دیر اور لگ جاتی تو اس کی زندگی کا بچاؤ ممکن نہ ہو پاتا۔

خالد العیسی نے لوگوں کو تاکید کی کہ وہ صحرائی علاقے کا سفر کرتے ہوئے اپنے ساتھ کھانا پینا وافر مقدار میں رکھیں اور لوکیشن بتانے والی ڈیوائسز بھی لازمی ساتھ رکھا کریں۔ ورنہ ان کے بھٹک کر ہلاک ہونے کے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل ایک سعودی باشندہ ریگستان میں سجدے کی حالت میں مردہ پایا گیا تھا۔ ریاض ریجن کی وادی الدواسرکا ایک شہری جو گزشتہ تین روز سے لاپتہ تھا، اس کی لاش ایک صحرائی مقام سے مل گئی تھی۔

40 سالہ سعودی ضویحی حمود العجالین تین روز سے لاپتہ ہو گیا تھا، پولیس کی جانب سے اسے مردہ حالت میں تلاش کر لیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق العاجلین کی نعش سجدے کی حالت میں تھی۔ جس سے یہ لگتا ہے کہ وہ اپنی موت کو قریب دیکھ کر خُدا کی عبادت میں مصروف ہو گیا تھا۔ سجدے کی حالت میں ہی اس کی موت واقع ہو گئی۔العاجلین کی نعش کے قریب ہی اس کی گاڑی بھی کھڑی تھی۔ ابتدائی تحقیقات سے یہی پتا چلتا ہے کہ گاڑی خراب ہونے کے باعث العاجلین اس صحرا میں پھنس گیا۔ بھُوک اور پیاس کی شدت کے باعث اس کی موت واقع ہو گئی۔  

ریاض میں شائع ہونے والی مزید خبریں