سعودی عرب میں طلاق کی شرح بڑھنے کی وجہ سامنے آ گئی

سعودی خاتون وکیل رباب المعبی نے موبائل فون، انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے حد سے زیادہ استعمال کو ذمہ دار ٹھہرا دیا

Muhammad Irfan محمد عرفان ہفتہ 19 جون 2021 13:52

سعودی عرب میں طلاق کی شرح بڑھنے کی وجہ سامنے آ گئی
ریاض(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔19 جون2021ء ) سعودی عرب میں گزشتہ کچھ سالوں کے دوران طلاق کی شرح میں بہت زیادہ اضافہ ہو گیا ہے۔ ازدواجی جوڑوں میں بڑھتے ہوئے اختلافات اور علیحدگی کے معاملے پرمعاشرے کے ذمہ دار طبقات نے فکر مندی کا اظہار کیا ہے اور ان اسباب کو پتا چلانے کے لیے تحقیقاتی رپورٹس بھی تیار کی جا رہی ہیں جن کی وجہ سے سعودیہ میں طلاق کی شرح بڑھ رہی ہے۔

اس بڑھتی شرح کے باعث کئی بچوں کو بھی اپنے والد یا والدہ میں سے کسی ایک کی شفقت کے سائے سے محروم ہونا پڑ رہا ہے۔ اس حوالے سے ایک سعودی خاتون وکیل رباب المعبی کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں طلاق کی شرح بڑھنے کی سب سے بڑی وجہ اسمارٹ ڈیوائسز کا ضرورت سے زیادہ استعمال ہے ۔ سعودی شوہروں اور بیویوں کی ایک بڑی گنتی انٹرنیٹ، سوشل میڈیا ویب سائٹ پر چیٹنگ اور موبائل کے بہت زیادہ استعمال کی طرف راغب ہو گئی ہے۔

(جاری ہے)

جدید ٹیکنالوجی کا بے جا استعمال گھریلو ذمہ داریوں سے فرار کی وجہ بن رہا ہے۔ جس کی وجہ سے تعلقات میں بگاڑ پیدا ہو رہے ہیں۔ آج کل کے دور میں اکثر مرد حضرات جب طیش میں آتے ہیں تو جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے واٹس ایپ پر ہی طلاق بھیج دیتے ہیں۔ اس ٹیکنالوجی کی فراہمی کئی بار انہیں اپنے فیصلے پر سوچنے کے لیے وقت بھی نہیں دیتی۔ وہ تعلق توڑنے میں ایک منٹ کی بھی دیر نہیں لگاتے۔

اس کے علاوہ کورونا وبا کے دوران بھی طلاق کی شرح میں اضافہ ہوا۔ جن میاں بیوی کے تعلقات ٹھیک نہیں تھے، وبا کے دوران لاک ڈاؤن کے نتیجے میں جب دونوں کو زیادہ وقت اکٹھا رہنا پڑا تو تلخیوں اور گھریلو تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا جس کے نتیجے میں طلاق کے واقعات میں اضافہ ہو گیا۔ بہت سے افراد لاک ڈاؤن کے دوران معاشی تنگی کا شکار ہوئے، اس چڑچڑے پن نے بھی ان کے ازدواجی تعلقات کو بگاڑنے کو بڑھاوا دیا۔ سمارٹ ڈیوائسز کے علاوہ میاں بیوی کے درمیان تعلیمی اور سماجی معیار کا فرق بھی طلاق کی ایک وجہ بن رہا ہے۔ لوگوں کو اپنے ازدواجی تعلقات میں بہتری لانی ہے تو اسمارٹ ڈیوائسز کے استعمال کو کم کرنا ہے اور گھریلو معاملات اور ذمہ داریوں پر زیادہ توجہ کرنی ہوگی۔

ریاض میں شائع ہونے والی مزید خبریں