”ہم نے کسی کی جاسوسی نہیں کروائی اور نہ فون کالز کی خفیہ نگرانی کی“

سعودی عرب نے بین الاقوامی میڈیا رپورٹس میں عائد الزامات کو بے بنیاد قرار دے دیا

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعہ 23 جولائی 2021 14:04

”ہم نے کسی کی جاسوسی نہیں کروائی اور نہ فون کالز کی خفیہ نگرانی کی“
ریاض (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔23جولائی2021ء ) سعودی عرب کے ایک سرکاری ذرائع نے بعض میڈیا رپورٹس میں لگائے جانے والے ان الزامات کی تردید کی ہے جن میں کہا گیا ہے کہ مملکت میں موجود ایک ادارے نے مواصلاتی آلات کی نگرانی کے لیے ایک ہیکنگ پروگرام استعمال کیا تھا۔سعودی حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ رپورٹس میں ان پر عائد الزامات بے بنیاد ہیں۔

ذرائع نے مزید کہا کہ یہ الزامات بے بنیاد ہیں۔ مملکت کا نقطہ نظر اور پالیسی مستقل ہے اور ہم اس طرح کے اقدامات نہیں کرتے۔سعودیہ کی سرکاری نیوز ایجنسی ایس پی اے پر جاری ہونے والے ایک بیان میں حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت نے صحافیوں اور دیگر افراد کے فون کالز کی خفیہ نگرانی بالکل نہیں کروائی۔ یہ الزامات سچ پر مبنی نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب واشنگٹن پوسٹ، گارجین اور فرانس کے لی موندے سمیت 17 اداروں کی مشترکہ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ دُنیا کے مختلف ممالک کی حکومتوں نے اسرائیل کے سوفٹ ویئر پیگاسس کا استعمال کرتے ہوئے اپنے شہریوں کی خفیہ نگرانی کی خاطر ان کے موبائل فون ہیک کیے۔اس مذموم سرگرمی میں ملوث ممالک میں بھی سعودیہ کے شامل ہونے کا دعویٰ بھی کیا گیا تھا۔

اس تہلکہ خیز رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فرم این ایس او نے دُنیا بھر کے ایک ہزار صحافیوں کے موبائل فون تک رسائی حاصل کی اور مجموعی طور پر 50 ہزار موبائل نمبرز کا جائزہ لیا۔ اسرائیلی فرم نے جن 37 موبائل فونز کو ہیک کیا، ان میں 2018 میں ترکی میں قتل کیے جانے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کی رشتے دار دو خواتین بھی شامل ہیں۔اسرائیلی فرم پر عرب سیاست دانوں، کاروباری حضرات اور کئی ممالک کے سربراہان کے موبائلز کے ڈیٹا تک رسائی اور ہیکنگ کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔

گارجین نے رپورٹ میں بتایا تھا کہ تفتیش میں این ایس او کے ہیکنگ سوفٹ ویئر کی جانب سے نشانے بنانے کو وائرس سے تعبیر کیا گیا جو اسمارٹ فونز کو پیغامات، تصاویر، ای میلز، کال ریکارڈ اور مائیکروفونز کو خفیہ طور پر فعال کرکے متاثر کرتا ہے۔

ریاض میں شائع ہونے والی مزید خبریں