سعودیہ میں مقیم غیر ملکی نے لگاتار گھونسے برسا کر ہم وطن کارکن کی جان لے لی

یمنی شہری محمد شوعی احمد کا ہم وطن احمد عبداللہ سے جھگڑا ہوا، چہرے پر مُکے مارنے سے بے ہوش ہوا اور پھر دم توڑ گیا

Muhammad Irfan محمد عرفان بدھ 28 جولائی 2021 12:23

سعودیہ میں مقیم غیر ملکی نے لگاتار گھونسے برسا کر ہم وطن کارکن کی جان لے لی
 ریاض (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔28جولائی2021ء ) سعودی عرب میں ایک شخص کو لڑائی جھگڑے کے دوران اپنے ہم وطن کو مُکے مارنے کی بھاری قیمت چُکانی پڑ گئی۔ تفصیلات کے مطابق یمنی شہری محمد شوعی احمد عمر کو اپنے ساتھی کو قتل کرنے کے جُرم میں سزائے موت دے دی گئی ہے۔ گزشتہ روز جازان کے قصاص میدان میں یمنی قاتل کا سر قلم کر دیا گیا۔ مجرم پر الزام تھا کہ اس نے معمولی جھگڑے کے بعد اپنے ہم وطن کارکن احمد عبداللہ کے چہرے پر مُکے برسائے جس سے وہ بے ہوش ہو کر گر پڑا اور پھر طبی امداد نہ ملنے کے باعث موقع پر ہی دم توڑ گیا تھا۔

اس واردات کے بعد یمنی شہری احمد عمر فرار ہو گیا تھا۔ تاہم پولیس نے کچھ عرصہ بعد اسے گرفتار کر لیا ۔ اس کے خلاف عدالت میں مقدمہ چلا جہاں اس پر مُکے برسا کر ساتھی کی جان لینے کا جُرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنائی گئی۔

(جاری ہے)

مجرم کی اپیل کورٹ اور پھر سپریم کورٹ سے فیصلے کے خلاف اپیل بھی مسترد ہو گئی تھی۔ جس کے بعدایوان شاہی نے یمنی باشندے کی سزائے موت پر عمل درآمد کا حکم سنایا۔

گزشتہ روز جازان کے قصاص میدان میں احمد عمر کا سر قلم کر دیا گیا۔ واضح رہے کہ سعودی عرب میں قتل کی سزا پر سر قلم کر دیا جاتا ہے جسے قصاص کا نام دیا جاتا ہے۔ تاہم اگر مقتول کے لواحقین قاتل کو معاف کرنے پر راضی ہو جائیں تو وہ سزا سے بچ جاتا ہے۔ کچھ لواحقین بھاری رقم کے عوض قاتل کو معافی دے دیتے ہیں تو کچھ سزا دلوانا چاہتے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل الجوف کے علاقے میں ازدواجی جھگڑے پر ایک شوہر نے اپنی بیوی کی جان لے لی تھی۔

تفصیلات کے مطابق سعودی شہری خالد الاشجعی کی اپنی بیوی سے تلخ کلامی ہوئی، جس کے بعد اس نے طیش میں آ کر اپنی اہلیہ عھود الغنزی کا گلا گھونٹ ڈالا اور پھر جائے واردات سے فرار ہو گیا۔ پولیس کو اس ہولناک واردات کی اطلاع دی گئی تو روپوش قاتل کو گرفتار کر لیا گیا۔ جس نے عدالت میں اپنے جُرم کا اعتراف کیا۔ عدالت نے سفاک قاتل کو اس کے سنگین جُرم پر سزائے موت سنائی تھی۔ جس کے خلاف پہلے اپیل کورٹ اور پھر سپریم کورٹ میں رحم کی اپیل دائر کی گئی تاہم ان اعلیٰ عدالتوں نے اپیل مسترد کر دی، جس کے بعد ایوانِ شاہی کی جانب سے مجرم کا سر قلم کرنے کا فرمان جاری ہواجس کے بعد قصاص میدان میں مجرم کو سزائے موت دی گئی۔

ریاض میں شائع ہونے والی مزید خبریں