متحدہ عرب امارات میں حادثے کا شکار افراد کی تصاویر یا ویڈیوز بنانا قابل سزا جرم قرار

ایسی تصاویر یا ویڈیو کلپس کو ریکارڈ کرنا یا شیئر کرنا انفرادی رازداری کی سنگین خلاف ورزی تصور کیا جاتا ہے‘ خلاف ورزی پر 6 ماہ قید یا 1 لاکھ 50 ہزار درہم سے 5 لاکھ درہم کے درمیان جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوں گی

Sajid Ali ساجد علی بدھ 2 مارچ 2022 10:58

متحدہ عرب امارات میں حادثے کا شکار افراد کی تصاویر یا ویڈیوز بنانا قابل سزا جرم قرار
ابوظہبی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 02 مارچ 2022ء) متحدہ عرب امارات میں حادثے کا شکار افراد کی تصاویر یا ویڈیو کلپس لینا قابل سزا جرم قرار دے دیا گیا کیوں کہ ایسی تصاویر یا ویڈیوز کو ریکارڈ کرنا یا شیئر کرنا انفرادی رازداری کی سنگین خلاف ورزی تصور کیا جاتا ہے ۔ گلف نیوز کے مطابق حال ہی میں متحدہ عرب امارات کے سائبر کرائم قانون میں ترمیم کی گئی ہے جس کے تحت اب امارات میں حادثات اور آفات میں زخمی یا مرنے والے افراد کی تصاویر لینا ایک جرم ہے جس کی سزا 6 ماہ قید یا 1 لاکھ 50 ہزار درہم سے 5 لاکھ درہم کے درمیان جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہے۔

بتایا گیا ہے کہ 2 جنوری 2022ء سے نافذ ہونے والا نیاقانون حادثے کی جگہوں پر متاثرین کی تصاویر یا ویڈیوز لینے اور ایسی تصاویر پوسٹ کرنے یا بھیجنے کے مسئائل سے متعلق ہے ، اس حوالے سے وکیل محمد النجر نے بتایا کہ 2021ء کے قانون نمبر 34 کے آرٹیکل 44 میں ایسی تصاویر لینے والوں کو سزا دینے کے لیے ایک پیراگراف شامل کیا گیا ہے اور اب متعلقہ اتھارٹی کی اجازت کے بغیر تصاویر پوسٹ کرنا یا بھیجنا قانون کے مطابق قابل سزا ہے ، یہ سزا لوگوں کی رازداری کو پامال کرنے پر ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات میں لوگوں کی رازداری کو پامال کرنے کے لیے کسی بھی مواصلاتی ذرائع جیسے موبائل فون یا ویب سائٹس کا استعمال منع ہے ، عوامی یا نجی جگہوں پر دوسروں کی تصاویر لینا ان کی اجازت کے بغیر کسی فرد یا خاندان کی رازداری کی خلاف ورزی ہے ، یہی سزا کسی بھی شخص کو ریکارڈ کرنے، نشر کرنے، یا آڈیو کلپس، کمیونیکیشن یا دوسروں کے درمیان چیٹ روکنے پر لاگو کی جا سکتی ہے کیوں کہ اس سے ان کی رازداری کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔

نئی ترمیم کے مطابق جو بھی شخص موبائل فون، کمپیوٹر یا آن لائن کا استعمال کرتے ہوئے کسی دوسرے شخص کو بدنام کرنے کے لیے کسی کلپ یا تصویر میں ترمیم کرے گا اسے قانون کے تحت سزا دی جائے گی ، یہ ایکٹ اس شخص کو کم از کم ایک سال کے لیے جیل میں ڈالے گا اور250,000 سے 500,000 درہم تک جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں ۔ یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ 2021ء کے نئے وفاقی حکم نامے کے قانون نمبر 34 نے 2012 کے وفاقی قانون 5 (سائبر کرائمز قانون) میں بڑی ترامیم متعارف کرائی ہیں جس میں آن لائن ہونے والے جرائم کا احاطہ کیا گیا ہے ، اس قانون کا مقصد نیٹ ورکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی پلیٹ فارمز کے استعمال کے ذریعے کیے جانے والے آن لائن جرائم کے خلاف کمیونٹی کے تحفظ کو بڑھانا ، پبلک سیکٹر کی ویب سائٹس اور ڈیٹا بیس کی حفاظت کرنا ، افواہوں اور گمراہ کن یا جعلی خبروں کے پھیلاؤ کا مقابلہ کرنا ہے۔

نئے قانون کے مطابق کوئی بھی شخص جو دوسروں کے مقامات کو آن لائن ٹریک کرتا ہے اور اسے محفوظ کرتا ہے یا دوسروں کے مقامات ظاہر کرتا ہے، اسے 6 ماہ تک قید اور150,000 سے 500,000 درہم تک جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیں گی کیوں کہ لوگوں کا سراغ لگانا قانون کے تحت قابل سزا فعل ہے۔

ابو ظہبی میں شائع ہونے والی مزید خبریں