متحدہ عرب امارات میں اب چیک باؤنس ہونے پر جیل نہیں جانا پڑے گا

اماراتی کابینہ کی جانب سے سابقہ قانون میں اہم ترمیم کر دی گئی دیوالیہ پن سے متعلق قانون میں مقروض افراد کو اہم رعایت مِل گئی

Muhammad Irfan محمد عرفان بدھ 20 نومبر 2019 11:29

متحدہ عرب امارات میں اب چیک باؤنس ہونے پر جیل نہیں جانا پڑے گا
ابو ظہبی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20 نومبر 2019ء ) اگر آپ متحدہ عرب امارات میں مقیم ہیں اور ایسا چیک دے بیٹھتے ہیں جو بینک اکاؤنٹ میں رقم نہ ہونے کی وجہ سے کیش نہیں ہو پاتا، تو ماضی کی طرح اب آپ کو جیل میں نہیں جانا پڑے گا۔ کاروباری طبقے کے لیے یہ اہم خوش خبری وزارت سرمایہ کاری کی جانب سے سُنائی گئی ہے۔ اماراتی کابینہ کے حالیہ اجلاس کے دوران سابقہ قانون میں ترمیم کر دی گئی ہے جس کا اطلاق مقامی اور غیر ملکی دونوں طبقوں پر ہو گا۔

دیوالیہ پن سے متعلق قانون کے تحت اگر کوئی شخص رقم کی ادائیگی نہیں کر پاتا اور قرض خواہوں سے بچنے کی خاطر اُنہیں ایسا چیک تھما دیتا ہے جو اس کے اکاؤنٹ میں مطلوبہ رقم نہ ہونے کے باعث کیش نہیں ہو پاتا، تو ایسی صورت میں اُسے جیل نہیں بھیجا جائے گا۔

(جاری ہے)

بلکہ اُسے اقساط کی صورت میں رقم کی ادائیگی کی سہولت دی جائے گی۔ نئے قانون کے مطابق سول کورٹ کی جانب سے مالیاتی ماہرین تعینات کیے جائیں گے جو کسی دیوالیہ شخص کو اُس کے قرضوں کی ادائیگی کے لیے کوئی قابلِ عمل منصوبہ بنا کر دیں گے۔

اس منصوبے میں اُن افراد اور اداروں کی رضا مندی بھی شامل ہو گی جنہوں نے مقروض شخص سے رقم کی وصولی کرنی ہو گی۔ ان کی مرضی کے بعد اقساط میں رقم کی ادائیگی کا منصوبہ عدالت میں پیش کیا جائے گا جہاں سے اس کی حتمی منظوری دی جائے گی۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اگر کوئی شخص خود کو دیوالیہ قرار دے دے تو اس کے خلاف قرضوں کی عدم ادائیگی پر کوئی قانونی کارروائی نہیں کی جائے گی۔

بلکہ اُسے اپنے قرضوں کی ادائیگی کے لیے طریقہ کار وضع کرنے کا موقع دیا جائے گا۔ اس دوران کوئی بھی شخص معمول کے مطابق کاروبار بھی کر سکے گا اور اگر عدالت کی جانب سے اجازت مِلے تو وہ بینک سے نیا قرضہ بھی لے سکتا ہے۔ وزارت سرمایہ کاری کے انڈر سیکرٹری یونس حاجی الخوری نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ نئے قانون کو متعارف کرانے کا مقصد معاشی اور سماجی استحکام کو برقرار رکھنا ہے اور سرمایہ کاری کو تحفظ اور ترقی دینا ہے، دیوالیہ پن سے متعلق نئے قانون کے بعد اداروں کو اپنی اُن رقم کی وصولی میں آسانی ہو جائے گی جو بہت سے افراد معاشی مشکلات کاشکار ہونے کے باعث واپس کرنے میں دُشواری محسوس کرتے ہیں۔

اس رعایتی اقدام سے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری طبقے کو بہت آسانی مِلے گی اور وہ اپنے کاروبار کو بچانے کے ساتھ ساتھ اس کو دوبارہ سے ترقی بھی دے سکتے ہیں۔ اس قانون میں قرض دینے والے اور مقروض دونوں کے حقوق کا تحفظ کیا گیا ہے۔ جبکہ اس سے پیسے اور سرمایہ کاری کا بہاؤ بھی جاری رہے گا۔اسی وجہ سے چیک باؤنس ہونے والے شخص کو جیل بھیجنے کی بجائے واجب الادا قرضوں کی قابلِ قبول اقساط کی صورت میں ادائیگی کا موقع فراہم کیا گیا ہے۔ اگر عدالت کی جانب سے کسی چیک باؤنس کے سابقہ مقدمے میں بھی کسی شخص کو سزا سُنائی جا چکی ہے تو وہ سول کورٹ سے آرڈر کی کاپی لے کر کریمنل کورٹ سے سزا کو معطل کروا سکتا ہے۔

دبئی میں شائع ہونے والی مزید خبریں