دُبئی میں کورونا کے مریض کی سڑک پر تڑپتے ہوئے مرنے کی ویڈیو اور تصاویر جعلی نکلیں۔

حکام کا سخت ردعمل سامنے آگیا، سڑک پر لیٹا شخص مرگی کا مریض تھا، ویڈیو بھی پرانی ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان بدھ 1 اپریل 2020 15:12

دُبئی میں کورونا کے مریض کی سڑک پر تڑپتے ہوئے مرنے کی ویڈیو اور تصاویر جعلی نکلیں۔
دُبئی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔یکم اپریل 2020 ء) متحدہ عرب امارات میں کورونا سے متاثرین کی گنتی میں جیسے جیسے اضافہ ہوتا جا رہا ہے، مقامی اور تارکین کی فکر مندی بھی بڑھتی جا رہی ہے۔ ایسے میں سوشل میڈیا پر ایک شخص کی تصویریں اور ویڈیو وائرل ہوئیں جس کے بعد عوام مزید خوف و ہراس کا شکار ہو گئے۔ان تصویروں اور ویڈیو میں ایک شخص دُبئی کے علاقے سوق نائف کی ایک سڑک پر لیٹا اذیت سے تڑپ رہا ہے اور لوگ اس سے دُور فاصلے پر کھڑے سارا منظر خاموشی سے دیکھ رہے ہیں ۔

آج کے روز سامنے آنے والی اس پوسٹ میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ شخص کورونا کا مریض تھا جو اچانک سڑک پر گر پڑا اور پھر اس نے تڑپ تڑپ کر جان دے دی۔جس پر لوگوں کی جانب سے بہت دُکھ اور خوف کا اظہار کیا گیا۔

(جاری ہے)

تاہم دُبئی میڈیا آفس کی جانب سے اس معاملے پر وضاحت کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر کورونا وائرس کے حوالے سے وائرل ہونے تصاویر اور ویڈیو جعلی ہیں، اور کافی عرصہ پُرانی بھی ہیں۔

ٹویٹر پیغام میں بتایا گیا کہ اس پوسٹ میں جس شخص کو زمین پر لیٹے دکھایا گیا ہے وہ کورونا کا مریض نہیں ہے، نہ ہی اس کی تڑپ تڑپ کر موت واقع ہوئی۔ درحقیقت یہ شخص مرگی کا مریض ہے جس کا دورہ پڑتے وقت ایسی حالت ہو جاتی ہے۔لوگوں کو سوشل میڈیا پر ہونے والی ایسی پوسٹس پر بغیر تحقیق کے یقین نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی انہیں دھڑادھڑ شیئر کر کے باقی افراد میں بھی خوف پھیلانے کا سبب بننا چاہیے۔

دُبئی میں کورونا وائرس کے حوالے سے افواہیں پھیلانے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ اس مقصد کی خاطر لوگوں کی فون کالز ریکارڈ کی جا رہی ہیں اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز واٹس ایپ، فیس بُک اور ٹویٹر کی پوسٹس کی بھی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔ متحدہ عرب امارات کے سائبر کرائم قوانین کے مطابق غلط اور جھوٹی معلومات، افواہیں اور جعلی خبریں پھیلانا قابل سزا جُرم ہے۔

جس کے ارتکاب پر قید کی سزا بھُگتنا پڑتی ہے اور تیس لاکھ درہم تک کا جرمانہ بھی عائد ہو سکتا ہے۔ ایک ٹویٹر صارف کا کہنا تھا کہ ان تصاویر کے ساتھ ایک عرب شخص کی آڈیو بھی تھی جو لوگوں کو سوق نائف کے علاقے میں جانے سے منع کر رہا تھا۔ اس عرب کا یہ دعویٰ تھا کہ سوق نائف میں 99فیصد لوگ کورونا کا شکار ہو چکے ہیں۔

دبئی میں شائع ہونے والی مزید خبریں