دُبئی میں منی بس سروس پر عائد پابندی ہٹا لی گئی

روڈز اتھارٹی کے ترمیم شدہ سرکلر میں منی بسوں کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ تمام سیٹوں پر مسافر نہیں بٹھائیں گی، بلکہ انہیں فاصلے پر بٹھایا جائے گا

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعرات 2 اپریل 2020 12:18

دُبئی میں منی بس سروس پر عائد پابندی ہٹا لی گئی
 دُبئی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 2 اپریل 2020 ء) دُبئی سمیت متحدہ عرب امارات میں کورونا کی روک تھام کے لیے کئی اقدامات اُٹھائے جا رہے ہیں، جن کے خاطر خواہ نتائج بھی سامنے آ رہے ہیں اور مملکت میں باقی دُنیا کی نسبت کورونا کے مریضوں کی شرح میں تیزی سے اضافہ نہیں ہو رہا۔گزشتہ روز یہ خبر سامنے آئی تھی کہ دُبئی میں منی بس سروس پر پابندی لگا دی گئی ہے تاکہ کورونا وائرس کی وبا کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔

اس بارے میں دُبئی روڈز اینڈ ٹرانسپورٹ اتھارٹی کی جانب سے ایک سرکلر بھی جاری کیا گیا تھا۔ تاہم روڈز اتھارٹی کی جانب سے منی بس چلانے پر عائد پابندی ہٹا لی گئی ہے۔ اس سلسلے میں ترمیم شدہ سرکلر جاری کیا گیا ہے جس میں ہدایات دی گئی ہیں کہ منی بسیں اپنی سروس جاری رکھ سکتی ہیں تاہم انہیں تمام سیٹوں پر مسافر بٹھانے کی اجازت نہیں ہو گی۔

(جاری ہے)

اس سرکلر میں منی بسوں کی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تمام سیٹوں پر مسافر نہیں بٹھائیں گی، بلکہ انہیں ایک دوسرے سے محفوظ فاصلے پر بٹھایا جائے گا تاکہ کورونا وائرس کی منتقلی کے امکانات کم سے کم ہو سکیں۔

واضح رہے کہ پُرانے سرکلر میں بتایا گیا تھا کہ دُبئی کے تمام علاقوں میں منی بسیں چلانے پر پابندی ہو گی، پابندی کا اطلاق تمام ٹرانسپورٹ کمپنیوں اور بس رینٹل کمپنیوں پر ہو گا۔ سرکلر میں ہدایت کی گئی تھی کہ منی بسوں میں مسافر بٹھانے پرپابندی لگائی گئی ہے اور یہ پابندی تاحکم ثانی لاگو رہے گی۔ روڈز اتھارٹی کے مطابق منی بسیں چلانے پر پابندی کا مقصد مملکت میں مقیم تمام افراد کو کورونا وائرس کی وبا سے محفوظ رکھنا اور اس کی روک تھام کرنا تھا۔

روڈز اتھارٹی کی جانب سے گلف نیوز کو بتایا گیا ہے کہ اس وقت جو سرکاری اور نجی ٹرانسپورٹ چلائی جا رہی ہے، ان کی انتظامیہ اور ڈرائیورز کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مسافروں کو پہلے کی طرح ساتھ ساتھ نہیں بٹھائیں گے بلکہ انہیں مخصوص فاصلے پر بٹھایا جائے گا۔ تاکہ کورونا سے متاثرہ کسی مسافر سے موذی وائرس دیگر مسافروں میں منتقل ہونے کا امکان کم سے کم ہو جائے۔

دبئی میں شائع ہونے والی مزید خبریں