شارجہ میں بالکونیوں میں سامان رکھنے اور کپڑے لٹکانے پر پانچ سو درہم کا جرمانہ ہو گا

میونسپلٹی کے مطابق پچھلے کچھ سالوں میں بالکونیوں میں رکھے فرنیچر کے باعث سو سے زائد بچے اُونچائی سے گر کر ہلاک ہو چکے ہیں

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعہ 29 مئی 2020 14:11

شارجہ میں بالکونیوں میں سامان رکھنے اور کپڑے لٹکانے پر پانچ سو درہم کا جرمانہ ہو گا
شارجہ(اُردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار-92مئی2020ء) شارجہ میں فلیٹس اور اپارٹمنٹس کی بالکونیوں میں سامان رکھنے اور کپڑے لٹکانے پر پانچ سو درہم کا جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔

خلیج ٹائمز کے مطابق شارجہ میونسپلٹی نے خبردار کیا ہے اپنی رہائش گاہوں کی بالکونیوں کو سٹور روم بنانے اور کپڑے لٹکانے والوں کو جرمانہ کیا جائے گا۔ شارجہ میونسپلٹی کے ڈائریکٹر جنرل ثابت الطریفی نے بتایا کہ بالکونیوں میں سامان جمع کرنا ایک غیر مہذب حرکت ہے جس سے علاقے کی خوبصورتی متاثر ہوتی ہے، اسی وجہ سے اس نوعیت کی خلاف ورزی میں ملوث افراد کے خلاف جلد کریک ڈائون شروع کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

تاہم کریک ڈائون سے قبل ایک آگاہی مہم چلائی جا رہی ہے، جس میں کتابچوں، بروشرز اور پمفلٹس کے ذریعے لوگوں میں یہ شعور اُجاگر کیا جا رہا ہے کہ بالکونیوں میں سامان رکھنا ایک غیر مناسب حرکت ہے، جس پر قانون حرکت میں آئے گا۔ اکثر افراد بالکونیوں میں کپڑے لٹکاتے ہیں، فالتو سامان رکھ دیتے ہیں، بیکار فرنیچر سجا دیتے ہیں یا سیٹلائٹ ڈش نصب کر دیتے ہیں۔

جو کہ قانون کی رُو سے غلط عمل ہے اور اس پر پانچ سو درہم کا جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔ میونسپلٹی کی جانب سے اپنے سوشل میڈیا اکائونٹس کے ذریعے بھی لوگوں کو تاکید کی جا رہی ہے کہ وہ اس طرح کے عمل سے خود کو دُور رکھیں تاکہ شہر کی خوبصورتی متاثر نہ ہو۔ میونسپلٹی کی جانب سے جلد ہی رہائشی علاقوں کی تمام بلڈنگز کی نگرانی شروع کر دی جائے گی۔

  شہر کے حُسن کو تباہ کرنے میں ملوث افراد پر پانچ سو درہم کا جرمانہ ہو گا، جو عدم ادائیگی کی صورت میں دُگنا ہو جائے گا۔ خصوصاً بالکونیوں میں فرنیچر رکھنا بہت ہی خطرناک عمل ہے، کیونکہ بچے اس فرنیچر پر چڑھتے ہیں اور کئی بار بلڈنگ سے نیچے جا گرتے ہیں۔ پچھلے چند سالوں کے دوران سو سے زائد بچے بالکونیوں سے گر کر جاں بحق ہو چکے ہیں۔ رہائشی اپنے کپڑے بالکنی میں سُکھانے کے لیے رکھ سکتے ہیں مگر اس انداز سے کہ باہر سے دیکھنے پر نظر نہ آئیں۔ بالکونیوں کو صاف ستھرا رکھا جائے۔ 

دبئی میں شائع ہونے والی مزید خبریں