سبحان اللہ، کورونا کا مریض 80 روز بعد بالآخر شفایاب ہو گیا

مصری باشندے السید صبرا نے 58 روزتشویشناک حالت میں وینٹی لیٹر پربھی گزارے ، تاہم وہ موت کے منہ سے نکل آیا

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعہ 3 جولائی 2020 17:01

سبحان اللہ، کورونا کا مریض 80 روز بعد بالآخر شفایاب ہو گیا
دُبئی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 3 جولائی 2020ء) کورونا کا مہلک مرض گزشتہ چند ماہ کے دوران پانچ لاکھ سے زائد انسانی جانیں نگل چکا ہے، مگر اسکی بھُوک ابھی تک مٹنے کا نام نہیں لے رہی۔ ہر روز ہزاروں افراد کورونا کے باعث زندگی کی بازی ہار رہے ہیں۔ مگر جس کی زندگی اللہ نے بچانی ہو، اسے کورونا مہینوں تک بھی بستر پر لٹائے رکھے، وہ آخر کار بچ کر ہی رہتا ہے۔

ایسا ہی معاملہ دُبئی میں مقیم ایک مصری باشندے کے ساتھ ہوا جو 80 روز تک ہسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد موت کے منہ سے نکل آیا۔ گلف نیوز کے مطابق 61 سالہ مصری السید صبرہ روزگار کی غرض سے دُبئی میں مقیم ہے ، جسے اپریل کے مہینے میں کورونا ہوا تھا۔ اس موذی مرض کی وجہ سے اس کی حالت اتنی بگڑ گئی تھی کہ اس نے 58 روز وینٹی لیٹر پر بھی گزارے۔

(جاری ہے)

مگر پھر رب کی مہربانی ہوئی اور السید صبرہ صحت یا ب ہو گیا۔

ہسپتال کے عملے کو بھی پورا یقین نہیں تھا کہ وہ ڈھائی ماہ تک کورونا سے لڑنے کے بعد زندگی کی طرف لوٹ آئے گا۔ مگر ایسا ہو چکا ہے۔ اور اس سے دیگر کورونا مریضوں کو بھی حوصلہ ملا ہے کہ اگر قوت ارادی مضبوط ہو، دل میں زندہ رہنے کی اُمنگ ہو اور اللہ کی ذات پر کامل یقین ہو تو کرامات ہو جاتی ہیں۔ السید صبرہ اپریل کے مہینے میں ایک پارک میں اچانک بے ہوش ہو کر گر پڑا جس کے بعد اسے دُبئی ہیلتھ کیئر سٹی میں واقع ڈاکٹر سلیمان حبیب ہاسپٹل منتقل کر دیا گیا۔

جہاں ڈاکٹروں نے اس میں کورونا کی شدید علامات کی تشخیص کی۔ اس کی خراب حالت کے پیش نظر اسے انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں منتقل کیا گیا ۔ بدقسمتی سے السید کے خاندان کا کوئی فرد بھی امارات میں مقیم نہیں ہے، جس کے باعث تمام تر ذمہ داری ہسپتال انتظامیہ پر آن پڑی تھی۔ مصری باشندے کا علاج کرنے والے ڈاکٹر یسیری کا کہنا تھا کہ صبرہ کا کیس اس لیے بھی مشکل تھا کیونکہ اس کی عمر بھی ساٹھ سال سے زائد ہے۔

کورونا کا شکار ہونے کے بعد پیچیدگیاں بڑھنے سے وہ نمونیا اور سانس کی بیماری کا شکار ہو گیا تھا۔ جس کے باعث اسے 58 روز تک وینٹی لیٹر پر رکھا گیا، حالانکہ عام طور پر 14 روز تک وینٹی لیٹر پر رہنے کے بعد مریض صحت یاب ہو جاتا ہے۔ مگر صبرہ کا معاملہ بہت تشویشناک تھا۔ تقریباً دو ماہ تک وینٹی لیٹر پر رہنے کے بعد جب اس کی حالت سُدھر گئی تو اسے آکسیجن کی نالی پر شفٹ کر دیا گیا۔ اور بالآخر وہ دن بھی آ گیا ہے جب صبرہ کو ہسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔ السید صبرہ نے امارات میں ہیلتھ کیئر کی بہترین سہولتوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس کی جان بچانے میں ہسپتال والوں نے بہت محنت کی ہے۔ میں بہت مشکل مرحلے سے گزر کر زندہ بچ گیا ہوں۔ اور بہت خوش ہوں۔ 

دبئی میں شائع ہونے والی مزید خبریں