جی سی سی ممالک جانے والے پاکستانیوں کیلئے سفری قوانین میں سختی

بھکاریوں سمیت دیگر مشتبہ افراد کو مناسب دستاویزات اور معاون معلومات کے بغیر بیرون ملک سفر سے روکنے کیلئے چیکنگ بڑھادی گئی

Sajid Ali ساجد علی منگل 14 جنوری 2025 15:32

جی سی سی ممالک جانے والے پاکستانیوں کیلئے سفری قوانین میں سختی
دبئی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 جنوری 2025ء ) پاکستان نے مشکوک افراد کو بیرون ملک خاص طور پر متحدہ عرب امارات اور دیگر جی سی سی ممالک جانے سے روکنے کے لیے سفری قوانین کو سخت کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق دبئی میں پاکستان بزنس کونسل کے زیر اہتمام ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے تجارتی تعلقات کو متاثر کرنے والے اہم مسائل، سفری پابندیوں اور بھکاریوں کو بیرون ملک سفر کرنے سے روکنے کے اقدامات پر روشنی ڈالی، تاہم اس کے ساتھ ہی انہوں نے ہوائی اڈوں پر بڑھتی ہوئی پابندیوں کے باوجود بیرون ملک سفر کرنے والے پاکستانی شہریوں اور کاروباری افراد کے لیے سفری تجربے کو بہتر بنانے کے لیے حکومت کے عزم پر بھی زور دیا۔

جام کمال نے بتایا کہ پاکستان کے امیگریشن اور بارڈر کنٹرول کے اقدامات ان افراد کے سفر کو روکنے کی کوششوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اٹھائے جارہے ہیں جن کے پاس مناسب دستاویزات یا قانونی سفری مقاصد نہیں ہیں، ان میں بھکاری بھی شامل ہیں جو خاص طور پر متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب میں تشویش کا باعث بنے ہوئے ہیں، اس بات کو یقینی بنانے کے لیے چیکنگ میں اضافہ کیا جا رہا ہے کہ مسافروں کے پاس مناسب دستاویزات ہوں بشمول معاون دستاویزات جیسے کہ ہوٹل کی بکنگ اور سفر کے مقصد کا ثبوت ہونا۔

(جاری ہے)

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہم بھکاریوں سمیت دیگر مشتبہ افراد کو مناسب دستاویزات اور معاون معلومات کے بغیر بیرون ملک سفر سے روک رہے ہیں اور ان کی نگرانی کر رہے ہیں، یہ اقدامات پاکستان کی وسیع حکمت عملی کا حصہ ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ مسافر اپنے سفر کے لیے قانونی طریقہ کار اپنائیں اور انسانی سمگلروں کے ذریعے ان کا استحصال نہ کیا جائے جو انہیں روزگار کے جائز مواقع کے بغیر ہی غیر ممالک بھیج دیتے ہیں، حکومت نے ہوائی اڈوں پر اضافی جانچ پڑتال کی ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ سفر کرنے والے ہر شخص کے سفر کا واضح اور دستاویزی مقصد ہے۔

اس موقع پر وفاقی وزیر نے متحدہ عرب امارات اور دیگر جی سی سی ممالک کا سفر کرنے والے کارکنوں کے تربیتی پروگراموں کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا، یہ پروگرام افراد کو بیرون ملک کامیاب ہونے کے لیے ضروری قواعد، ضوابط اور کام کی جگہ کے آداب کے لیے تیار کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ کارکنوں کو صحیح علم اور ہنر سے آراستہ کرکے حکومت کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ پاکستانی کسی بھی ثقافتی یا قانونی غلط فہمیوں سے گریز کرتے ہوئے بیرون ملک اپنے کردار کے لیے اچھی طرح سے تیار ہوں۔

جام کمال نے کہا کہ غیر ممالک میں کام کرنے والے پاکستانی شہریوں کی فلاح و بہبود کے تحفظ اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ وہ بیرون ملک کام کے ماحول میں کامیابی سے ہم آہنگ ہو سکیں، ایک وسیع تر کوشش کے حصے کے طور پر مختصر مدت کے تربیتی پروگرام شروع کیے جا رہے ہیں، ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ ہمارے کارکنوں کو نا صرف ان کی ملازمتوں کے لیے درکار ہنر بلکہ ان ممالک کے آداب اور قانونی توقعات میں بھی تربیت دی جائے جہاں وہ جا رہے ہیں۔

دبئی میں شائع ہونے والی مزید خبریں