آن لائن سیلزمین نے کاسمیٹکس بھجوانے کے بدلے خاتون سے برہنہ ویڈیو بھیجنے کی فرمائش کر ڈالی

عدالت نے خاتون کوہی ذمہ دار قرار دے کر تین ماہ قیداور ڈی پورٹ کیے جانے کی سزا دے دی

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعرات 9 جنوری 2020 16:14

آن لائن سیلزمین نے کاسمیٹکس بھجوانے کے بدلے خاتون سے برہنہ ویڈیو بھیجنے کی فرمائش کر ڈالی
فجیرہ(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 9جنوری 2020ء) اماراتی ریاست فجیرہ میں ایک عجیب و غریب معاملہ پیش آیا ہے جس میں عدالت نے آن لائن ہراسگی کا شکار ہونے والی خاتون کو ہی قصور وارٹھہرا کر اُسے جیل بھیجنے اور پھر ڈی پورٹ کرنے کی سزا سُنا دی ہے۔ عدالت نے خاتون کو آن لائن کاسمیٹکس کی فروخت کرنے والے عرب سیلزمین کی تضحیک کرنے اور اس کے ساتھ نامناسب زبان استعمال کرنے کا ذمہ دار قرار دے ڈالا۔

خاتون نے ابتدائی عدالت کے فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدالت میں اپیل کر ڈالی۔ عرب خاتون کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے میں قصور وار نہیں، بلکہ مظلو م ہے، کیونکہ سیلز مین نے واٹس ایپ پر گفتگو کے دوران اُس سے یہ شرمناک مطالبہ کیا تھا کہ وہ اُسے اسی صورت کاسمیٹکس مصنوعات بھیجے گا، اگر وہ اُسے بدلے میں اپنی برہنہ حالت میں ویڈیو بنا کر بھیجنے گی۔

(جاری ہے)

جس پر وہ غصّے سے بے قابو ہو گئی اور سیلزمین کو واٹس ایپ میسج کے ذریعے بُرا بھلا کہتے ہوئے اُسے گالیاں بھی دے ڈالیں۔ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب ایک عرب نوجوان نے خاتون کے خلاف ابتدائی عدالت میں شکایت درج کرائی کہ خاتون نے اُسے گالیاں دی ہیں اور اس کی ذات کے بارے توہین آمیز کلمات بھی ادا کیے ہیں۔ جس کے بعد استغاثہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ خاتون کو متحدہ عرب امارات کے سائبر کرائم قانون کی شق نمبر 20 کے تحت سزا دی جائے۔

عدالت نے شواہد سامنے رکھتے ہوئے خاتون کو تین ماہ قید، مقدمے کے اخراجات برداشت کرنے کے علاوہ ڈی پورٹ کیے جانے کا حکم بھی سُنایا تھا۔عرب خاتون نے اس فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدالت سے رجوع کر لیا۔ جہاں اُس نے موقف اختیار کیا کہ اُس نے نوجوان کی توہین اس لیے کی تھی کیونکہ اس نے اُس سے کاسمیٹکس بھجوانے کے بدلے اپنی برہنہ ویڈیو ریکارڈ کر کے بھجوانے کا گھناؤنا مطالبہ کیا تھا۔

جس پر اُس نے شدید غصّے میں نوجوان کو بُرا بھلا کہہ ڈالا۔ اس معاملے میں اصل قصور وار نہیں ہے، اُس نے تو صرف ردِعمل میں ایسا کیا ہے۔ درحقیقت نوجوان جنسی ہراسگی اور اخلاق سے گری حرکت کا مرتکب ہوا ہے۔ وہ اس معاملے میں ملزمہ نہیں، بلکہ متاثرہ ہے۔ نوجوان سیلز مین نے اُس کے خلاف شکایت اس ڈر سے درج کروائی تھی کہ کہیں وہ پہلے ہی نوجوان کے خلاف جنسی ہراسگی کی شکایت درج کروا کے اُسے گرفتار نہ کروا دے۔ خاتون کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں مجھ سے غلطی ہوئی ہے کہ مجھے پولیس سے پہلے رابطہ کر کے نوجوان کی کمینی حرکت کے بارے میں آگاہ کرنا چاہیے تھا، جو میں نے نہیں کیا۔ اس مقدمے کا فیصلہ اگلے ہفتے سُنایا جائے گا۔

فجیرہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں