شارجہ میں مقیم پاکستانی گھرانہ جوان بہن سمیت سڑکوں پر دھکے کھانے پر مجبور

پاکستانی خاندان کو شدید مالی حالات کے باعث تین ماہ کا کرایہ ادا نہ کرنے پر فلیٹ سے بے دخل کر دیا گیا، حالات کی بہتری کے لیے کسی معجزے کا منتظر ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان ہفتہ 22 فروری 2020 13:27

شارجہ میں مقیم پاکستانی گھرانہ جوان بہن سمیت سڑکوں پر دھکے کھانے پر مجبور
شارجہ(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22فروری 2020ء) شارجہ میں مقیم ایک پاکستانی خاندان اس قدر بدترین حالات سے گزر رہا ہے کہ اس کے پاس سر ڈھانپنے کے لیے چھت کی سہولت بھی موجود نہیں ہے۔گلف نیوز کے مطابق37 سالہ نادیہ ملک، اپنی 54 سالہ ماں، 22 سالہ بہن اور 25 سالہ شوہر محمد کے ساتھ شارجہ میں مقیم ہیں۔ ان کی زندگی بہترین چل رہی تھی، تاہم اُس کا شوہر محمد عتیق 2018ء میں اپنی نوکری سے محروم ہو گیا جس کے بعد ان پر مصائب اور مشکلات کے پہاڑ ٹُوٹ پڑے۔

محمد عتیق کا تعلق پاکستانی شہر گوجرہ سے ہے۔سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والی نادیہ ملک نے بتایا کہ وہ اپنے شوہر محمد عتیق ، والدہ اور بہن کے ساتھ المجاز کے ایک اپارٹمنٹ میں دیگر افراد کے ساتھ مقیم تھی ، جس کا کرایہ مِل بانٹ کر ادا کیا جاتا تھا تاہم شوہر کی نوکری چلے جانے کے بعد جب یہ بدقسمت خاندان مسلسل تین ماہ تک کرایہ ادا نہ کر سکا تو انہیں سامان سمیت اپارٹمنٹ سے بے دخل کر دیا گیا۔

(جاری ہے)

عتیق نے اپنے جاننے والے ایک پاکستانی شخص کی منت سماجت کر کے کچھ دِن اپنے گھر والوں کو وہیں رکھا تاہم پھر اُنہیں وہاں سے بھی نکلنے کا کہہ دِیا گیا۔نادیہ ملک نے بتایا ”اب حالات یہ ہیں کہ میرے گھر والے جن 22سالہ جوان بہن بھی شامل ہے، ہم نے اپنی کچھ راتیں مختلف عمارتوں اور ہسپتالوں کی راہداریوں میں بھی گزاریں مگر ہمیں سیکیورٹی گارڈز کی جانب سے نکال دیا جاتا تھا۔

ہم سارا دِن شاپنگ مالز اور پارکس کے پبلک بینچز پر گزارتے ہیں۔اتنے بُرے حالات پرجب میری والدہ اور بہن زار و قطار روتی ہیں تو مجھ سے برداشت نہیں ہو پاتا۔ میری والدہ کے گھنٹوں میں تکلیف رہتی ہے جبکہ چھوٹی بہن کی کمر کا مہرہ اپنی جگہ سے ہِلا ہوا ہے۔ اسی وجہ سے وہ زیادہ دیر تک بھاری بیگ اُٹھا کر چل نہیں پاتیں۔میرے شوہر کو اپارٹمنٹ کے کرائے کی مد میں پانچ ہزار درہم ادا کرنے ہیں جبکہ میرے ویزہ کی تجدید نہ ہونے کے باعث عائد شدہ جرمانے کی رقم 22ہزار درہم سے زائد ہو چکی ہے۔

ویزے کی تجدید نہ ہونے کی وجہ سے ہی مجھے کئی جگہوں پر ملازمت پر نہیں رکھا گیا۔“ نادیہ ملک کے شوہر محمد عتیق نے بے بسی سے بھرپور لہجے میں بتایا ” میں نے کرائے کی ادائیگی کے لیے پانچ ہزار درہم کا ایک چیک بھی بھر کر دے رکھا تھا، جو رقم نہ ہونے کی وجہ سے باؤنس ہو چکا ہے۔ مجھے ہر وقت دھڑکا لگا رہتا ہے کہ کہیں اس باؤنس چیک کے باعث میرے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہ شروع ہو جائے۔

میں نے اچھے وقتوں میں کسی کو 13 ہزار درہم بطور قرض دیا تھا، مگر وہ شخص ہمارے مشکل حالات میں بھی وہ رقم نہیں لوٹا رہا ہے۔ میری نئی نوکری کی تنخواہ ہمارے گھر والوں کے لیے کافی نہیں ہے، اگر میں بھی مر گیا تو پھر ان کا کیا بنے گا؟“ محمد عتیق کو اسی ہفتے العین کے انڈسٹریل پلانٹ میں دو ہزار درہم ماہانہ کی نوکری مِل گئی ہے ، مگر اس معمولی تنخواہ سے اُنہیں کرائے پر چھت میسر نہیں ہو سکتی۔

اس بے بس پاکستانی جوڑے نے امارات میں مقیم مخیر پاکستانیوں سے درخواست کی ہے کہ اگر انہیں کوئی وقتی طور پر سر ڈھانپنے کے لیے جگہ فراہم کر دے تو وہ اس کے بہت شکر گزار ہوں گے۔ جبکہ دوسرا اہم مرحلہ عائد شدہ جرمانوں کا ہے۔
نادیہ ملک کا کہنا ہے کہ اگر لوگوں کی مالی امداد سے میرے جرمانے کلیئر ہو جائیں تو میں کہیں نوکری کر کے اپنے گھر کے حالات دوبارہ بہتر بنا سکتی ہوں۔ دونوں میاں بیوی نے امداد کے لیے کئی فلاحی اداروں اور تنظیموں سے بھی رابطہ کر رکھا ہے۔ صرف ایک تنظیم نے انہیں گھریلو ضرورت کی اشیاء کی خاطر 300 درہم کا واؤچر دیا۔ یہ خاندان مشکلات کے انبار میں گھرا ہوا ہے۔ اور انسانیت کا درد رکھنے والوں سے امداد کا منتظر ہے۔

متعلقہ عنوان :

شارجہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں