اعلیٰ تعلیم یافتہ اماراتی خاتون کے فیصلے نے سب کو حیرا ن کر دیا

شارجہ کی ہُدیٰ المطروشی نے کار مرمت کی ورکشاپ کھول لی،گاہکوں کی گاڑیاں خود مرمت کرتی ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان منگل 27 اپریل 2021 10:33

اعلیٰ تعلیم یافتہ اماراتی خاتون کے فیصلے نے سب کو حیرا ن کر دیا
شارجہ(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔27 اپریل2021ء) کہتے ہیں شوق کا کوئی مول نہیں ہوتا۔ اکثر خواتین بھی ایسے شعبوں کا رُخ کر لیتی ہیں جو ہمیشہ سے مردوں سے مخصوص رہے ہیں۔گاڑیوں کی ورک شاپس میں بہت ہی کم کوئی خاتون مکینک بھی کام کرتی نظر آتی ہے۔ تاہم اماراتی خاتون ہدیٰ المطروشی نے اپنا کار مرمت کا گیراج کھول کر سب کو حیران کر دیا ہے۔العربیہ نیوز کے مطابق ہدیٰ پہلے شوقیہ اپنی کاروں کی دیکھ بھال کرتی اور وقت ضرورت انھیں ٹھیک کرتی تھیں،انھیں کار کے تمام حصوں اور اجزا کے بارے میں کماحقہ معلومات تھیں۔

اب وہ اپنے اس شوقیہ فن کو شارجہ میں کھولے گئے گیراج میں بروئے کار لارہی ہیں۔عرب دنیا اور بالخصوص یو اے ای میں پہلے بھی چند ایک خواتین کاروں کی مرمت کا کام کررہی ہیں لیکن ان میں سے شاید کوئی خاتون خود کسی گیراج کی مالک نہیں۔

(جاری ہے)

المطروشی کہتی ہیں:”میں اپنے اس کام سے بہت لطف اندوز ہوتی ہوں۔یہ میراکاروبار ہے اور میں بہت خوش ہوں۔“

ان کی اس وقت عمر36 سال ہے لیکن انھیں بچپن ہی سے کاروں کا شوق تھا۔

وہ کہتی ہیں:”میں کاروں اور ان کے ماڈلوں کو پسند کرتی ہوں۔ان کی مکمل تفصیل میں دلچسپی لیتی ہوں۔میں اسپورٹس کاریں پسند کرتی ہوں،ان کے علاوہ لگڑری اور عام غیرلگڑری کاروں کو بھی پسند کرتی ہوں۔“انھوں نے اپنے اس شوق اور مشغلے کو کاروبار میں تبدیل کرنے کے لیے شارجہ میں کاروں کی مرمت کی ورک شاپ کھولنے کا ارادے کا اظہار کیا تو ان کے خاندان کے افراد نے اپنے شکوک کا اظہار کیا تھا کیونکہ انھیں یہ یقین ہی نہیں تھا کہ میں اس کام میں کامیاب ہوں گی۔

وہ بتاتی ہیں:”تب خاندان کو یہ یقین نہیں تھا کہ میں کار میکنیک کے طور پر کامیاب ہوں گی لیکن میں نے اپنے والد سے کہا کہ مجھے ایک موقع دیجیے۔مجھ پر بھروسا کیجیے پھر دیکھیے میں کیا کرتی ہوں۔“ہدیٰ المطروشی نے بتایا کہ مجھے جب والد صاحب نے ورکشاپ کھولنے کی اجازت دے دی اور او کے کردیا تو میرے خاندان کے بیشترافراد حیران تھے۔ کیونکہ ان کا تب بھی یہ کہنا تھا کہ یہ منصوبہ اور یہ کاروبار کوئی آسان کام نہیں ہے۔

ان کے ایک مرد ملازم محمد حلوانی بتاتے ہیں:”ابتدا میں تو ہمیں یہ بالکل حیران کن منظر لگتا تھا کہ گیراج کی مالک ایک خاتون ہیں لیکن جب میں نے کام شروع کیا تو ہمیں وہ ہدایات دیتیں،اس کو کھولو، اس کو جوڑو،تو ان کی باتوں سے واضح تھا کہ وہ تجربہ کار ہیں۔“مطروشی مستقبل میں اپنے اس چھوٹے گیراج کو ایک بڑے گیراج میں تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں اور یو اے ای بھر میں مزید ورکشاپیں بھی کھولنا چاہتی ہیں۔

متعلقہ عنوان :

شارجہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں