امارات میں نمازِ عید کے اجتماعات میں چندہ اکٹھا کرنے والوں کی شامت آ گئی

پانچ ہزار درہم جرمانے کے علاوہ تین ماہ کی جیل بھی ہو سکتی ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان ہفتہ 18 اگست 2018 12:00

امارات میں نمازِ عید کے اجتماعات میں چندہ اکٹھا کرنے والوں کی شامت آ گئی
ابو ظہبی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18 اگست 2018ء) اُمتِ مُسلمہ اگلے ہفتے عید الاضحی منانے جا رہی ہے جو کہ قربانی کا تہوار ہے اور اس موقع پر دُنیا بھر سے لاکھوں افراد حجازِ مقدس پہنچ کر حج کی سعادت بھی حاصل کرتے ہیں۔ متحدہ عرب امارات میں بھی لاکھوں کی تعداد میں مقامی اور غیر مقامی مسلمان آباد ہیں۔ یہاں پر عید بڑے مذہبی جوش و خرو ش سے منائی جاتی ہے اس موقع پر بہت سے عید فیسٹیولز کا انعقاد بھی ہوتا ہے جن میں خاص طور پر بچے اور کم سن افراد بہت زیادہ محظوظ ہوتے ہیں۔

عید کے دِن کی شروعات نماز سے ہوتی ہے جس کی ادائیگی کے لیے لاکھوں فرزندانِ توحید مساجد اور عید گاہوں کا رُخ کرتے ہیں۔ مگر اس موقعے کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے ہزاروں مرد و خواتین بھکاری بھی موقع پر پہنچ جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

جو نماز پڑھ کر باہر نکلنے والے افرادکے درپے ہو جاتے ہیں اور جب تک اُن سے چھوٹی بڑی رقم بطور خیرات نہ وصول کر لیں‘ اُن کی جان نہیں چھوڑتے۔

تاہم حکومت نے خبردار کیا ہے کہ فیڈرل نیشنل کونسل کی جانب سے اپریل 2018ء میں منظور کیے گئے انسدادِ گداگری قانون کے تحت عید کے موقع پر گداگروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ حکام کے مطابق اگر کوئی بھکاری مرد یا خاتون مسجد یا عید گاہ کے اندر بھیک مانگتے پکڑے گئے تو اُن پر پانچ ہزار اماراتی درہم کا جرمانہ عائد کیا جائے گا اس کے علاوہ تین ماہ کے لیے جیل بھی جانا ہو گا۔

جبکہ ان مقامات پر چندہ مانگنے والوں کو بھی ایسی ہی کڑی سزا کا سامنا کرنا ہو گا۔ کوئی بھی شخص نماز عید کے اجتماع کے موقع پر اپنی ذات کے لیے یا کسی تنظیم کے لیے چندہ مانگنے پر جیل جائے گا۔ عوام کی جانب سے اس فیصلے کا بہت خیر مقدم کیا گیا ہے کیونکہ متحدہ عرب امارات میں دُنیا بھر سے ہزاروں بھکاری پہنچ کر یہاں مستقل سکونت اختیار کیے بیٹھے ہیں۔ یہ لوگ رمضان کے موقع پر بھیک کی آڑ میں لاکھوں روپیہ اکٹھا کرتے ہیں۔ اس مذموم پیشے کے ایک منفعت بخش وسیلہ کمائی میں بدل جانے کے باعث لوگوں کی بڑی تعداد اس طرف راغب ہو رہی ہے۔ جس کی روک تھام کے لیے متحدہ عرب امارت میں قانون سازی کی گئی ہے۔

ابو ظہبی میں شائع ہونے والی مزید خبریں