امارات میں اگلے دس سالوں میں 40 فیصد ملازمتیں ختم ہو جائیں گی

مستقبل میں کمپنیاں اعلیٰ تعلیم کی بجائے پیشہ ورانہ تجربے کو ترجیح دیں گی

Muhammad Irfan محمد عرفان بدھ 24 اکتوبر 2018 15:31

امارات میں اگلے دس سالوں میں 40 فیصد ملازمتیں ختم ہو جائیں گی
ابو ظہبی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24 اکتوبر2018ء) حکومتی شعبوں میں افرادی قوت کے حوالے سے جاری ایک کانفرنس کے شرکاء نے بتایا ہے کہ اس وقت امارات میں ہُنر مند افراد کی تعدادبہت کم ہے، اس کمی کو پُورا کرنے کے لیے تعلیمی شعبے میں اصلاحات نافذ کی جانی چاہئیں۔ نیشنل ورک فورس ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے چیف عیسیٰ المُلّا نے شرکاء کو بتایا کہ اس وقت مارکیٹ میں موجود40 فیصد ملازمتوں کا اگلے دس سال بعد کوئی وجود نہیں ہو گا۔

ان مخصوص ملازمتوں کی جگہ مارکیٹ میں نئی ملازمتیں جنم لیں گی۔ یہ ملازمتیں مختلف شعبوں میں ہُنر مند افراد کو مہیا ہوں گی جبکہ غیر ہُنر مند افراد کے لیے ملازمتیں نجی اور سرکاری شعبے میں بتدریج گھٹائی جا رہی ہیں۔ مستقبل کے چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کے لیے تعلیمی نصاب اور نظام میں انقلابی تبدیلیاں لائی جا رہی ہیں۔

(جاری ہے)

موجودہ وقت میں اماراتی شہریوں کی بڑی تعداد غیر ہُنر مند ہے، تاہم ہماری مؤثر پلاننگ کی بدولت اگلے دس سالوں میں مقامی باشندوں کی ایک بڑی کھیپ مختلف شعبوں میں ہُنر مند ہو چکی ہو گی۔

اس وقت مارکیٹ میں موجود ٹیکنیکل لیبر غیر مُلکیوں سے تعلق رکھتی ہے۔ اماراتی نوجوان کسی جدید ہُنرکے حامل نہ ہونے کی وجہ سے گریجوایشن کرنے کے بعد بھی بے روزگاری کا سامنا کرتے ہیں یا کم پیسے کمانے پر مجبور ہیں۔ آنے والا دور تکنیکی ہُنر سے آراستہ افراد کا دور ہے۔ آج کل مارکیٹ میں ایسے افراد کو ملازمت پر رکھا جاتا ہے جو تعلیم کے علاوہ پیشہ ورانہ تجربے کے بھی حامل ہوں۔

اس منصوبے کو ورک فورس پلاننگ کا نام دیا گیا ہے۔ تعلیمی نظام میں تبدیلی لائے بغیر اس منصوبے کو کامیابی سے ہمکنار نہیں کیا جا سکتا۔ اس وقت امارات کی لیبر فورس نان ٹیکنیکل افراد سے بھری پڑی ہے۔ حکومت ایسی اصلاحات کر رہی ہے جس کے باعث کم از کم 60 سے 70 فیصد افراد کو ووکیشنل تعلیم سے آراستہ کرنے کا پروگرام ہے۔ یہ کام سکول یا اس کے بعد کی سطح پر شروع ہو گا۔ ہر سال اماراتی باشندوں میں بے روزگاری کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے۔ 2016ء میں بیروزگاری کی شرح 2.9 فیصد تھی جو اب بڑھ کر 3.4 فیصد پر پہنچ چکی ہے۔ اس صورتِ حال کا ابھی سے تدارک کرنا ہو گا، ورنہ مستقبل میں یہ مسئلہ بہت گھمبیر ہو جائے گا۔

متعلقہ عنوان :

ابو ظہبی میں شائع ہونے والی مزید خبریں