ابو ظہبی: گزشتہ 22 ماہ کے دوران مالی بے ضابطگیوں کے 50 معاملات سامنے آئے

جوڈیشل ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے کرپشن میں واضح کمی پر پولیس کی بھرپور تعریف کی گئی

Muhammad Irfan محمد عرفان ہفتہ 3 نومبر 2018 16:12

ابو ظہبی: گزشتہ 22 ماہ کے دوران مالی بے ضابطگیوں کے 50 معاملات سامنے آئے
ابوظہبی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3 نومبر2018ء) ابو ظہبی جوڈیشل ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے گزشتہ 22 ماہ کے دوران مالی ضابطگیوں اور رشوت ستانی سے متعلق صرف 50 مقدمات درج کیے گئے۔ یکم جنوری 2017ء سے 31 اکتوبر 2018ء کے دوران ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے کرپشن اور عوامی فنڈز کی خُرد بُرد کے 21 معاملات ریکارڈ کیے گئے جبکہ اسی مُدت کے دوران رشوت سے متعلق 29 معاملات سامنے آئے۔

اماراتی قانون کے مطابق ان جرائم میں ملوث افراد کو جُرم کی نوعیت اور رقم کی مالیت کو سامنے رکھتے ہوئے سزائیں سُنائی گئی ہیں۔ ابو ظہبی اپیلز پراسکیوشن کے سربراہ حُمید زُوما ال درماکی نے یہ بات میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے بتائی۔ اُن کا کہنا تھا کہ کرپشن سے متعلق جرائم سنگین اور پیچیدہ ہوتے ہیں، جن کے پسِ پردہ بہت سے معاشی اور سماجی عوامل کار فرما ہیں۔

(جاری ہے)

متحدہ عرب امارات کی جانب سے اس نوعیت کے مالی جرائم سے نمٹنے کے لیے بہت واضح حکمتِ عملی اختیار کی گئی ہے، تاکہ ریاست کے معاشی نظام کو خطرات لاحق نہ ہوں۔ کرپشن کی بیخ کُنی کے لیے قانون نافذ کرنے والے ادارے، سرکاری ایجنسیز اور معاشی ادارے مِل کر کام کر رہے ہیں۔ مملکت میں سے کرپشن کے خاتمے کے لیے امارات کی حکومت نے 10 اگست 2005ء کو اقوام متحدہ کے ساتھ ایک سمجھوتے پر دستخط کیے تھے، جس کے بعد کوششیں تیز کر دی گئیں۔

جوڈیشل ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے گزشتہ بُدھ کو ’’کرپشن سے نمٹنے کے لیے قانونی ڈھانچہ‘‘ کے عنوان کے تحت ایک اجلاس کا انعقاد کیا گیا ۔ جس میں بتایا گیا کہ کرپشن کی صورت میں کس طرح کی اور کتنی کتنی سزاؤں اور جرمانوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ال درماکی کے مطابق اگر کوئی سرکاری ملازم مالی خُرد بُرد کا مرتکب پایا جائے تو اُسے لازمی سزا بھُگتنا ہوتی ہے۔

سرکاری کاغذات میں رد و بدل یا جعلسازی کرنے والے کو پانچ سال تک کی سزا دی جا سکتی ہے، اس کے علاوہ دس ہزار درہم سے زائد کا جرمانہ بھی عائد کیا جاتا ہے۔ جبکہ ہڑپ کی گئی رقم کی وصولی بھی کی جا سکتی ہے۔ آئین کی شق 237 کی رُو سے رشوت دینے والا اور وصول کرنے والا دونوں کو پانچ سال کی قید ہو سکتی ہے۔ ال درماکی کا مزید کہنا تھا کہ مؤثر قانون سازی اور اُس پر عمل درآمد کے باعث ہی ابو ظہبی میں کرپشن کے خلاف لڑائی میں بھرپور کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

ابو ظہبی میں شائع ہونے والی مزید خبریں