دُبئی:مصری شہری کو سات ملازماؤں کے اغوا میں قید ہو گئی

ملزم خود کو کمپنی کا عہدے دار ظاہر کر کے خواتین کو ایئرپورٹ سے اپنے گھر لے آیا تھا

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعہ 17 اگست 2018 11:52

دُبئی:مصری شہری کو سات ملازماؤں کے اغوا میں قید ہو گئی
دُبئی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17 اگست 2018ء) ایک مصری باشندے کو 7 انڈونیشین خواتین کو اغوا کرنے کے جُرم میں عدالت نے تین سال قید کی سزا سُنا دی۔ ملزم نے دُبئی کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر خود کو اُس کمپنی کا ملازم ظاہر کیا تھا جس نے ان خواتین کو ملازمت کے لیے متحدہ عرب امارات بُلایا تھا۔ سرکاری استغاثہ کے مطابق 29 سالہ مصری نے ایئر پورٹ پر پہنچی انڈونیشیائی خواتین سے غلط بیانی کرتے ہوئے کہا کہ وہ اُن کو یہاں ملازمت کے لیے بُلانے والی کمپنی کا پی آر او ہے ۔

جس کے بعد اُس نے اُن کے پاسپورٹس اپنے قبضے میں لیے اور دُبئی کے مختلف فلیٹس میں ٹھہرادیا پھر اُس کے چند روز بعد اُس نے ان خواتین کو آفر کی کہ وہ اُنہیں کچھ لوگوں کے گھر پر بطور ملازمہ رکھوا دے گا۔ ملزم نے اس مقصد کے لیے کچھ اماراتی گھرانوں کو ان ملازماؤں کا جعلی ملازمت نامہ دکھا کر یہ دعویٰ کیا کہ وہ ایک ریکروٹمنٹ آفس کا ملازم ہے اور پھر اُن سے رقم ہتھیا لی۔

(جاری ہے)

عدالت نے ملزم کو اغوا‘ شخصی آزادی سلب کرنے‘ فراڈ اور جعلسازی کا مرتکب پاتے ہوئے قید کے علاوہ ڈی پورٹ کرنے کی سزا بھی سُنائی ہے۔ تفصیلات کے مطابق 27 اگست 2017ء کو پولیس تھانے میں ایک 35 سالہ انڈونیشیائی خاتون نے شکایت درج کرائی کہ وہ 6 جولائی 2017ء کو متحدہ عرب امارات پہنچی تھی کیونکہ اُسے ایک اماراتی فیملی کی گھریلو ملازمہ کے طور پر نوکری مِلی تھی۔

خاتون کے مطابق ’’ہمیں عجمان میں واقع ایک ریکروٹمنٹ آفس کی جانب سے بُلایا گیا تھا۔ میرے ساتھ دو ملازمائیں اور بھی تھیں۔ ہم آفس کے پی آر او کا انتظار کر رہے تھے کہ اسی دوران ملزم ہمارے پاس آیا اور کہا کہ وہ اسی ریکروٹمنٹ ایجنسی کا ملازم ہے۔ جس کے بعد اُس نے ہم سے ہمارے پاسپورٹ اور موبائل فونز لے لئے۔پھر اُس نے ہمارے کاغذات چیک کئے‘جس سے ہم یہی سمجھے کہ وہ ہماری شناخت کی تصدیق کر رہا ہے اور پھر ہمیں اپنے ساتھ چلنے کو کہا۔

وہ ہمیں ایک فلیٹ میں لے گیا اور کہا کہ ہم فی الحال یہیں رہیں مگر ہمیں باہر جانے کی اجازت نہیں ہے۔ اس کے بعد اُس نے ہمارا دروازہ باہر سے لاک کر دیا۔ ایک ایتھوپیائی خاتون روز آ کر فلیٹ کی صفائی سُتھرائی کرتی اور ہمیں کھانا دِیا کرتی۔ ہم اس فلیٹ میں تین دِن محصور رہے ‘ تاہم تیسرے دِن ایتھوپیائی خاتون دروازہ لاک کرنا بھُول گئی۔ جس کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے ہم باہر آئے اور عجمان میں واقع ریکروٹمنٹ ایجنسی کے دفتر پہنچ گئے۔

مقدمہ درج کرانے کے بعد پولیس نے ہمیں تھانے بُلایا جہاں ہم نے ملاحظہ کے لیے پیش کیے گئے افراد میں سے مصری شخص کو شناخت کر لیا۔ ‘‘ دو مزید انڈونیشیائی ملازموں نے عدالت میں اسی نوعیت کا بیان دِیا۔ ایک 28 سالہ اماراتی شخص نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے اُسے گھر کے لیے ملازمہ فراہم کرنے کے بدلے میں 12,500 درہم وصول کیے تھے مگر ملازمہ فراہم نہ کی۔

میں شائع ہونے والی مزید خبریں