امارات میں مقیم ہر تیسرا شخص ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہے

غیر صحت مندانہ طرزِ زندگی کے باعث آئندہ سالوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان منگل 18 ستمبر 2018 14:27

امارات میں مقیم ہر تیسرا شخص ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہے
دُبئی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18 ستمبر 2018ء) ہائی بلڈ پریشر کو دُنیا کا سب سے زیادہ تباہی پھیلانے والا ’خاموش قاتل‘ کہا جاتا ہے کیونکہ اس کی علامات اور نشانیاں عام طور پر ظاہر نہیں ہوتیں۔ ابو ظہبی، دُبئی اور العین میں تین مختلف سروے رپورٹس سے سامنے آیا کہ متحدہ عرب امارات مقیم ہر تیسرا بالغ فرد ہائی بلڈ پریشر کا مریض ہے۔ یعنی تقریباً 30 فیصد آبادی اس خاموش مرض کا نشانہ بنی بیٹھی ہے۔

اس حوالے سے دُبئی ہیلتھ اتھارٹی کے پروفیسر افضل حُسین یوسف علی کا کہنا تھا کہ ہائی بلڈ پریشر کا عام طور پر پتا نہیں لگتا کہ یہ کس وقت انسانی جسم پر حملہ آور ہوتا ہے۔ہر سال مئی کے مہینے میں مملکت میں بلڈ پریشر کے شکار افراد کی جانچ اور اس بارے میں آگاہی مہم شروع کی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

پروفیسر افضل حُسین جو کہ دُبئی ہیلتھ اتھارٹی میں امراضِ دل کے ماہر ہیں، اُن کا کا کہنا تھا کہ مملکت کے مقامی اور غیر ملکی باشندے تقریباً یکساں شرح کے ساتھ اس خطرناک مرض کے شکار ہیں۔

اس حالیہ سروے میں مملکت میں مقیم لاکھوں افراد کے چیک اپ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ صرف پچاس فیصد لوگ جانتے ہیں کہ اُنہیں بلڈ پریشر کی شکایت ہے، باقی لوگ اس کے بارے میں باخبر رہتے ہیں اور کئی افراد اس کے باعث دیگر بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں، جبکہ کئی دل کے اچانک دورے کے باعث جہانِ فانی سے رُخصت بھی ہو جاتے ہیں۔ یہ مرض اتنا خطرناک ہے کہ دُنیا بھر میں سالانہ ایک کروڑ افراداس کے باعث موت کے گھاٹ اُتر جاتے ہیں۔

آج سے کچھ دہائیوں قبل امارات میں ہائی بلڈ پریشر کے شکار افراد کی گنتی خاصی کم تھی، مگر مرغن غذاؤں اور فاسٹ فوڈ کے بکثرت استعمال، جسمانی سرگرمی میں کمی کے باعث اب یہ مرض خطرناک شرح کو چھونے لگا ہے۔ 30 فیصد کی یہ شرح برطانیہ کے مساوی ہے، جبکہ کینیڈا میں بالغ افراد میں ہائی بلڈ پریشر کے شکار افراد کی شرح 19.5 فیصد اور امریکا میں 29.1فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔

دبئی میں شائع ہونے والی مزید خبریں