شارجہ: پاکستانی بچی کا مستقبل کیا ہو گا؟

13 سالہ بچی شناختی دستاویزات اور پاسپورٹ سے محروم ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعہ 14 دسمبر 2018 12:41

شارجہ: پاکستانی بچی کا مستقبل کیا ہو گا؟
شارجہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14دسمبر2018ء ) امارات میں جاری ایمنسٹی سکیم 31 دسمبر 2018ء کی رات کو اختتام پذیر ہو جائے گی۔ اس مُدت کے اختتام پر امارات میں غیر قانونی طور پر مقیم کسی شخص سے رعایت نہیں برتی جائے گی۔ اس صورتِ حال نے ایک بچی کے لیے بہت پریشانیاں کھڑی کر دی ہیں، جسے اُس کا پاکستانی باپ قبول کرنے کو تیار نہیں۔ 13 سالہ مریم خان گھر سے باہر تک نہیں نکلتی۔

اُس نے کبھی سکول کی شکل بھی نہیں دیکھی۔ اُس کی پیدائش بھی گھر پر ہی ہوئی تھی۔ وہ اپنے باپ کی شفقت سے محروم زندگی بسر کر رہی ہے، کیونکہ اُس کا باپ اُس سے کبھی مِلنے نہیں آیا۔ مریم خان کی ماں حلیمہ 32 سالہ خاتون ہے، جوشارجہ کے ایک گھر میں ملازمہ ہے۔ حلیمہ اُس وقت چار ماہ کے حمل سے تھی جب اُس کا پاکستانی خاوند اُسے چھوڑ کر چلا گیا۔

(جاری ہے)

حلیمہ کی شادی کا اندراج عجمان کی عدالت میں ہوا تھا۔

تاہم اُس کی بیٹی کا پیدائش کا اندراج نہیں کروایا گیا، نہ ہی اُس کا پاسپورٹ بنایا گیا۔ جس کے باعث اُس کا قیام غیر قانونی ہو گیا ہے۔ اس وقت حلیمہ اس کوشش میں لگی ہوئی ہے کہ ایمنسٹی سکیم کے تحت اپنے غیر قانونی سٹیٹس کو قانونی حیثیت دلوا دے اور ساتھ میں بیٹی مریم کا سٹیٹس بھی بدلوا لے۔ دونوں ماں بیٹیاں متحدہ عرب امارات میں ہی قیام کرنے کی خواہش مند ہیں۔

حلیمہ کا خاوند نُور احمد سلطان شارجہ میں ڈرائیورنگ کا کام کرتا تھا جس نے کبھی اپنی بیوی اور بیٹی سے رابطہ نہیں کیا۔ حلیمہ نے بتایا ’’ اپنے خاوند کی عدم موجودگی میں اپنی بیٹی کوگھر پر ہی جنم دینا میرے کے لیے ایک ڈراؤنا خواب تھا۔ جس وقت مجھے زچگی کا شدید درد اُٹھا، تو ایسے میں کوئی بھی میرے قریب نہیں تھا جو مجھے ہسپتال لے جاتا۔ میرے ایک ہمسائے نے میرے خاوند کو کئی بار کال کی۔

اس کے بعد اُس نے میرے امارات میں ہی مقیم بھائی کو بھی فون کیا، تاہم جب تک وہ پہنچا میں گھر پر ہی بیٹی کو جنم دے چکی تھی۔‘‘ یہ سب بیان کرتے وقت مریم کی آنکھیں آنسوؤں سے تر ہو چُکی تھیں۔ بیٹی کی پیدائش گھر پر ہی ہونے کے باعث حلیمہ کو اپنی بچی کے لیے کسی ہسپتال کا برتھ سرٹیفکیٹ حاصل نہ ہو سکا، اسی باعث اُس کا پاسپورٹ نہ بن سکا۔حلیمہ نے بتایا کہ اُس کی بیٹی کبھی سکول نہیں گئی۔

وہ دونوں قسمت کے ایک ایسے چکر میں پھنس کر رہ گئے ہیں، جس سے اُن کا نکلنا بہت مشکل دکھائی دیتا ہے۔ عجیب بات یہ ہے کہ سکول نہ جانے کے باوجود مریم کو دیکھ کر بالکل اندازہ نہیں ہوتا کہ وہ رسمی تعلیم سے محروم ہے۔ وہ بہت اچھی انگریزی بولتی ہے ۔ اس کا کریڈٹ وہ اپنے چند اچھے ہمسایوں کو دیتی ہے جنہوں نے اُسے گھر پر ہی انگریزی بولنا سکھا دی۔ اس کے علاوہ وہ یوٹیوب پر جاپانیز کارٹونز بھی دیکھتی تھی، جن کے نیچے انگریزی سب ٹائٹلز نے بھی اُس کی انگریزی بہتر بنانے میں خاطر خواہ مدد دی۔

شارجہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں