"بچوں کی فکر مت کرنا" آخری جملہ جسے سننے کے بعد پاکستانی نژاد برطانوی نرس اریمہ نسرین جہاں فانی سے کوچ کر گئیں

مرحومہ کے شوہر آخری لمحات میں ڈاکٹرز کی جانب سے روکے جانے کے باوجود اپنی اہلیہ کو گلے لگانے سے نہ رک پائے

muhammad ali محمد علی ہفتہ 4 اپریل 2020 21:52

"بچوں کی فکر مت کرنا" آخری جملہ جسے سننے کے بعد پاکستانی نژاد برطانوی نرس اریمہ نسرین جہاں فانی سے کوچ کر گئیں
لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 اپریل2020ء) "بچوں کی فکر مت کرنا" آخری جملہ جسے سننے کے بعد پاکستانی نژاد برطانوی نرس اریمہ نسرین جہاں فانی سے کوچ کر گئیں، مرحومہ کے شوہر آخری لمحات میں ڈاکٹرز کی جانب سے روکے جانے کے باوجود اپنی اہلیہ کو گلے لگانے سے نہ رک پائے۔ بتایا گیا ہے کہ پاکستانی نژاد برطانوی نرس برطانیہ میں نئے نوول کرونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 سے جاں بحق ہونے والی پہلی نرس بن گئیں۔

بتایا گیا ہے کہ جب نرس اریمہ نسرین کا انتقال ہوا تو آخری لمحات میں ہسپتال میں جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے۔ اریمہ نسرین کے شوہر آخری لمحات میں اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور کرونا وائرس خطرے کے باوجود انہوں نے اپنی اہلیہ کو گلے لگا لیا۔ ڈاکٹرز نے انہیں ایسا کرنے سے روکنے کی کوشش کی، تاہم ناکام رہے۔

(جاری ہے)

شوہر نے اریمہ نسرین کے کان میں سرگوشی کی اور کہا کہ "بچوں کی فکر مت کرنا"۔

اس جملے کو سننے کے بعد اریمہ نسرین نے آخری سانس لی اور جہاں فانی سے کوچ کر گئیں۔ بتایا گیا ہے کہ 36 سالہ اریمہ نسرین 15 سال تک ایک ہسپتال میں کلینر کے طور پر کام کرتی رہی تھیں، مگر پھر انہوں نے نرس بننے کے خواب کو تعبیر دینے کے لیے نرسنگ کی تعلیم حاصل کی۔3 بچوں کی ماں اریمہ نسرین کو ان کے دوست ایک مثبت، روحانی، پرمزاح اور کھلے دل کی مالک شخصیت قرار دیتے تھے۔

اریمہ نسرین کسی اور بیماری کا شکار نہیں تھیں اور والسل مینور ہسپتال کے آئی سی یو میں وہ کووڈ 19 کے خلاف جنگ ہار گئیں۔اس ہسپتال میں وہ برسوں سے کام کررہی تھیں اور 2 ہفتے قبل مریضوں کی نگہداشت کے دوران وہ کرونا وائرس میں مبتلا ہوئیں تھیں۔اریمہ نسرین اپنی زندگی کی کہانی دوسروں کا حوصلہ بڑھانے کے لیے بھی بیان کرتی تھیں تاکہ وہ اپنے خوابوں کو تعیبر دے سکیں۔

لندن میں شائع ہونے والی مزید خبریں