Open Menu

Khilafat Ki Bahali,kaisay Mumkin? - Article No. 3050

Khilafat Ki Bahali,kaisay Mumkin?

خلافت کی بحالی۔۔کیسے ممکن؟۔۔تحریر:ایم سرور صدیقی - تحریر نمبر 3050

دنیا کے بیشتر اسلامی ممالک سیکولر ہیں کچھ میں جمہوریت کچھ میں بادشاہت اور کچھ نیم اسلامی۔ 52 کے 52 اسلا می ممالک کے اپنے اپنے مسائل ہیں اپنے اپنے مفادات

پیر 11 مارچ 2019

مسلمانوں کی نشاة ِ ثانیہ کا احیاء ایک آرزو ہے ، امت مسلمہ کے دلوں میں ایک تڑپ ہے ایک جستجو سال ہا سال سے مسلمانوں کے دلوں میں مچل رہی ہے ماضی میں ہندوستان میں قیام ِ پاکستان سے پہلے تحریک بحالی ٴ خلافت کا بہت چرچا رہا مولانا محمد علی جوہر کی والدہ کا یہ قول ”بیٹا جان خلافت پر قربان کردو“ کئی مہینوں تک لوگوں کے دلوں کو گرماتا رہا۔ آج بھی پاکستان میں کئی دہائیوں سے کچھ مذہبی تنظیمیں اس مقصد کیلئے پیش پیش ہیں۔
۔۔تاریخی اعتبارسے خلفاء راشدین کے بعدحضرت امیرمعاویہ کا دور سب سے مستحکم رہا ا ن کے ٹھوس اور انقلابی اقدامات نے ایک جدید ریاست کے تصورکو اجاگر کیا دنیا میں پہلا بحری بیڑہ بھی حضرت امیرمعاویہ کے دور ِ حکومت میں بنایا گیافتوحات کے لحاظ سے بھی ان کا دور اسلامی تاریخ کا سنہری دور کہا جا سکتاہے ان کے بعد خلافت بادشاہت میں تبدیل ہو گئی موروثی بنیادوں پر خلیفہ کا چناؤ کیا جانے لگاخلیفہ کسی کو جوابدہ نہیں تھا بنو امیہ کے 90سالہ دور ِ حکومت میں حضرت عمربن عبدالعزیز نے خلفاء راشدین کی یاد تازہ کردی انہیں اسی بنیادپر پانچواں خلیفہ ٴ راشد کہا جاتاہے بنو امیہ کی خلافت کے بعد بنو عباس نے500سال تک حکومت کی عباسی دور کے آخری دنوں میں خلافت برائے نام رہ گئی متعدد ممالک اور شہروں میں شاہی خاندان کے امراء اور طاقتور جرنیلوں نے اپنی اپنی حکومت کااعلان کررکھا تھا جو اپنے آپ کو عباسی خلیفہ کا تابع فرمان قرارد یتے لیکن اس کے باوجودمساجدمیں خطبہ خلیفہ کے نام کا ہی پڑھا جاتا تھا۔

(جاری ہے)

جب ہلاکو خان نے بغدادپر حملہ کرکے ظلم و بربریت کا بازار گرم کیا بیشتر عباسی خاندان کے افراد شہیدہوگئے اس طرح پانچ صدیوں پر محیط عباسی خاندان کی حکومت کا خاتمہ ہوگیا یہ عملی طورپر خلافت کا خاتمہ ثابت ہوا اس کے کچھ عرصہ بعد مصر کے بادشاہ ہیرس نے واحد زندہ بچ جانے والے ایک عباسی شہزادے کو مستنصرباللہ کا لقب دے کر قاہرہ کا خلیفہ بنا دیا مگرسولہویں صدی عیسوی میں مصر کا آخری خلیفہ ترکی کے فرمانروا سلطان سلیم اول کے حق میں خلافت سے دستبردار ہوگیا کہا جاتاہے خلافت ِ عثمانیہ1681ء سے 1922 ء تک ایک طاقتور مسلم سٹیٹ تھی ۔
۔ خلافت ِ عثمانیہ کو آخر کار جدید ترکی کے بانی کمال اتاترک نے ختم کردیا اس نے خلیفہ عبدالمجید کو برطرف کرکے ترکی میں ایک جمہوری حکومت بنانے کااعلان کیا ہندوستان میں اسی خلافت کی بحالی کیلئے تحریک چلائی گئی تھی۔ پاکستان کے علاوہ کئی ممالک میں خلافت کی بحالی کیلئے بہت سی تنظیمیں خفیہ اور اعلانیہ کام کررہی ہیں ۔۔دنیا میں اس وقت کم وبیش اسلامی ممالک کی تعداد52ہے سب سے بڑی ستم ظریفی یہ ہے کہ جہاں اسلامی قوانین نافذ ہیں ان کی تعداد انگلیوں پر گنی جا سکتی ہے سعودی عرب کے قومی پرچم پر کلمہ ٴ طیبہ جبکہ ایرانی پرچم پر اللہ لکھا ہواہے ۔
یوں تو پاکستان کا سرکاری نام بھی اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے لیکن یہ ملک جمہوری ہے نہ اسلامی۔ افغانستان کے پرچم پر مسجد بنی ہوئی ہے۔دنیا کے بیشتر اسلامی ممالک سیکولر ہیں کچھ میں جمہوریت کچھ میں بادشاہت اور کچھ نیم اسلامی۔ 52 کے 52 اسلا می ممالک کے اپنے اپنے مسائل ہیں اپنے اپنے مفادات۔ ہر اسلامی ملک اپنے داخلی اور خارجی معاملات میں الجھا ہواہے یہ کتنی بد قسمتی کی بات ہے کہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے باوجود پاکستان کوآج تک کسی ایک اسلامی ملک نے کشمیرکاز پر ووٹ نہیں دیا اور نہ ہی کبھی اخلاقی سپورٹ کی ہے۔
مختلف اسلامی ممالک کے مختلف غیراسلامی ممالک سے کاروباری، تجارتی ،معاشرتی روابط ہیں کویت اور سعودی عرب میں امریکی فوج کے ذمہ سکیورٹی ہے عالمی طاقتوں نے دہشت گردی کو مسلمانوں سے منسوب کرکے رکھ دیا ہے اس میں کوئی شک نہیں ہر اسلامی ملک میں خلافت کے احیاء کی خواہش رکھنے والے ضرور موجود ہوں گے لیکن ان کی تعداد آٹے میں نمک کے برابرہے ان حالات میں خلافت ایک سوالیہ نشان ہے۔
یہ بھی ایک توجہ طلب بات ہے کہ خلافت تمام اسلامی ممالک کو کیسے ہینڈل کرے گی؟پاکستان کے ایک سابق وزیر اعظم ذوالفقارعلی بھٹونے اسلامی ممالک پر مشتمل ایک بلاک تشکیل دینے کا پروگرام دیا تھا ۔مشترکہ کرنسی اور دفاع کا ایک انقلابی منصوبہ پر کام بھی شروع ہوگیا تھا شاہ فیصل، کرنل قذافی اورذوالفقارعلی بھٹونے تیل کو ہتھیارکے طورپر استعمال کرنے کی حکمت ِ عملی تیار کرنے کا ابتدائی خاکہ ترتیب دیا لیکن شاہ فیصل اورذوالفقارعلی بھٹو کو منظرسے ہٹا دیا گیا۔
عالمی مبصرین کا خیال تھااسلامی ممالک پر مشتمل بلاک تشکیل دیدیا جاتا تو شایدیہ خلافت کی ایک جدید شکل ہوتی اورآج مسلم امہ کے یہ مسائل نہ ہوتے۔۔جن چیلنجز سے آج ہم نبرد آزما ہیں شاید ہم ایسی مشکل سے دو چارنہ ہوتے مسلمانوں کی دلوں میں ایک تڑپ ہے ایک جستجو سال ہا سال سے مسلمانوں کے دلوں میں مچل رہی ہے لیکن خلافت کی بحالی کوئی آسان کام نہیں۔
بہت سے سوال تشنہ ہیں کئی سوالوں کے جواب ضروری ہیں اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے خلافت مسلمانوں کے اتحادکی علامت ہے لیکن اس کی حدود و قیود کیاہونگی،ناک نقشہ کیا، کیسا اور کیونکر؟بیشتر اسلامی ممالک جمہوری ہے نہ اسلامی۔ اکثر سیکولر،کچھ میں جمہوریت کچھ میں بادشاہت اور کچھ نیم اسلامی کچھ مغرب زدہ۔ پھر خلافت کااحیاء کیسے ممکن؟ کیا فرماتے ہیں نکتہ دان ؟ کسی کو سمجھ آ جائے تو وہ دوسروں کو ضرور بتا دے اس سے بہتوں کا بھلاہوگا۔

Browse More Islamic Articles In Urdu