Open Menu

Waldain Ke Huqooq - Article No. 2996

Waldain Ke Huqooq

والدین کے حقوق - تحریر نمبر 2996

اسلام نے خاندان کو خاص اہمیت دی ہے بوڑھے والدین کو”اُف “تک کہنے سے بھی روکا گیا ہے خاندان کی حفاظت کیلئے تمام افراد پر ایک دوسرے کے حقوق مقرر کئے گئے ہیں

ہفتہ 9 فروری 2019

ڈاکٹر محمد یعقوب مغل
اسلام نے خاندان کو خاص اہمیت دی ہے اور اس کی حفاظت کے لئے تمام افراد پر ایک دوسرے کے حقوق مقرر کئے ہیں ۔لیکن والدین کا مرتبہ اور عظمت خاندان اور نسل کی نشوونما میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے ۔قرآن کریم نے ماں کے حق کو سب سے زیادہ اہمیت دی ہے ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ماں کی قربانیاں بھی زیادہ ہیں ۔
ارشاد ربانی کا مفہوم ہے :”اور تمہارے پروردگار نے ارشاد فرمایا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی (کرتے رہو)اگر ان میں سے ایک یا دونوں تمہارے سامنے بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کو اُف تک نہ کہنا اور نہ ہی انہیں جھڑ کنا اور ان سے بات ادب کے ساتھ کرنا۔


سورئہ اسرا میں اللہ تعالیٰ کے فرمان کا مفہوم ہے :”اور عجز ونیاز سے ان کے آگے جھکے رہو اور ان کے حق میں دعا کرو کہ اے پروردگار ! جیسا انہوں نے مجھے بچپن میں(شفقت)سے پرورش کیا ہے تو بھی ان (کے حال)پر رحمت فرما۔

(جاری ہے)


اگرکوئی شخص چاہتا ہے کہ اس کے رزق میں اضافہ اور برکت ہوتو وہ والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرے۔والدین کی طرف ٹیڑھی آنکھوں سے دیکھنا عاق ہونے ولے اسباب میں سے ایک ہے ۔

اگر چہ ماں باپ اپنی اولاد پر ظلم کرتے ہوں پھر بھی اولاد کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ ان کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھے اور والدین کے عاق ہونے کا نتیجہ نماز کا قبول نہ ہونا ہے۔جیسا کہ ایک حدیث کا مفہوم ہے :
”جوکوئی اپنے والدین کی طرف نفرت سے دیکھے جبکہ والدین نے اس پر ظلم بھی کیا ہو تب بھی اس کی نماز قبول نہیں ہو گی۔“
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کا مفہوم ہے :اللہ کی رضا مندی والد کی رضا مندی میں ہے اور اللہ کی ناراضی والد کی ناراضی میں ہے اور سارے گناہ ایسے ہیں کہ اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے معاف کردیتا ہے سوائے والدین کے ستانے کے کہ اس کی سزا مرنے سے پہلے جلد دنیا میں دے دیتا ہے ۔

اگر والدین یا ان میں سے ایک غیر مسلم یا فاسق یا کافر ہو تب بھی قابل احترام ہیں ‘ان سے اچھے رابط رکھنے کی تاکید کی گئی ہے ۔جو شخص ماں کو گالی دے یا ان کے لئے ناز یبا الفاظ استعمال کرے گا وہ خدا کی رحمت سے دور ہو جائے گا۔ماں باپ کی شان میں نازیباالفاظ کا استعمال کرنے والا سزاکا مستحق ہے اور اس کے لئے بربادی ہے ۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو کوئی اپنے والدین کی طرف ایک مرتبہ رحمت کی نظر سے دیکھے خدا اس کے لئے ہر نظر کے بدلے ایک مقبول حج لکھ دے گا۔
صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ اگر کوئی سو مرتبہ دیکھے تب بھی یہی بات ہے ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:خدا بہت بڑا ہے اور ہر عیب سے پاک ہے ۔
اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ باپ جنت کے دروازوں میں سے سب سے اچھا دروازہ ہے ‘اب تجھ کو اختیار ہے کہ اس دروازے کی حفاظت کرے یا ضائع کردے۔
بڑھاپے میں حسن سلوک کا خصوصی حکم:
اللہ تعالیٰ نے خاص طور پر والدین کے بڑھاپے کو ذ کرفرما کر ارشاد فرمایا کہ اگر ان میں سے کوئی ایک ‘یادونوں تیری زندگی میں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کو ”آف “بھی مت کہنا اور نہ ان سے جھڑک کر بات کرنا۔
اللہ رب العزت نے بڑھاپے کی حالت کو خاص طور سے اس لئے ذکر فرمایا کہ والدین کی جوانی میں تو اولاد کو نہ کہنے کی ہمت ہوتی ہے اور نہ ہی جھڑکنے کی ‘جوانی میں بد تمیزی اور گستاخی کا اندیشہ کم ہوتا ہے ۔البتہ بڑھاپے میں والدین جب ضعیف ہو جاتے ہیں اور اولاد کے محتاج ہوتے ہیں تو اس وقت اس کا زیادہ اندیشہ رہتا ہے ۔پھر بڑھاپے میں عام طور سے ضعیف کی وجہ سے مزاج میں چڑ چڑاپن اور جھنجھلا ہٹ پیدا ہوتی ہے ‘بعض دفعہ معمولی باتوں پر بھی والدین اولاد پر غصہ کرتے ہیں ‘تو اب یہ اولاد کے امتحان کا وقت ہے کہ وہ اس کو برداشت کرکے حسن سلوک کا مظاہرہ کرتے ہیں یا ناک بھوں چڑھا کربات کا جواب دیتے ہیں ۔
اس موقع کے لئے اللہ تعالیٰ نے یہ حکم دیا ہے کہ جواب دینا اور جھڑک کر بات کرنا تو دور کی بات ہے ‘ان کو ”اُف“بھی مت کہنا اور ان کی بات پر معمولی سی ناگواری کا اظہار بھی مت کرنا۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا مفہوم ہے :”کیا میں تم کو سب سے بڑے گناہ نہ بتلا دوں ۔لوگوں نے عرض کیا‘کیوں نہیں اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ کا شریک ٹھہرانا اور والدین کی نافرمانی کرنا۔

حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا کہ اگر والدین کی بے ادبی میں ”اُف “ سے کم درجہ ہوتا تو اللہ جل شانہ اسے بھی حرام فرمادیتے ۔
اس کا خلاصہ یہ ہوا کہ عبادت کے بعد اطاعت والدین کا درجہ ہے اور گناہ میں شرک کے بعد والدین کی نافرمانی کا درجہ ہے ۔یہی وجہ ہے کہ والدین کے ساتھ نافرمانی کی مختلف قسم کی شدید سزائیں وار دہیں ۔

ماں باپ کے چہرے کی طرف دیکھنا عبادت ہے یعنی باعث نجات اور سعادت ہے ۔قرآن و حدیث کی روشنی میں امت مسلمہ کا اتفاق ہے کہ والدین کی نافرمانی بہت بڑا گناہ ہے ۔والدین کی ناراضی اللہ تعالیٰ کی ناراضی کا سبب بنتی ہے ۔لہٰذا ہمیں والدین کی اطاعت اور فرماں برداری میں کوئی کو تاہی نہیں کرنی
چاہئے۔خاص کر جب والدین یادونوں میں سے کوئی بڑھاپے کو پہنچ جائے تو انہیں ڈانٹ ڈپٹ کرنا حتیٰ کہ ان کو اُف تک نہیں کہنا چاہئے۔

Browse More Islamic Articles In Urdu